لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ) آل خیبر اتحاد کمیٹی اور تنظیم نوجوانان قبائل نے لنڈی کوتل کو "مسائلستان” قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 22 گھنٹے کی طویل بجلی کی لوڈشیڈنگ، ہسپتالوں میں عملے کی عدم موجودگی اور پانی کی شدید قلت نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاک-افغان شاہراہ بند کر دی جائے گی۔
ڈسٹرکٹ خیبر پریس کلب میں منعقدہ "میٹ دی پریس” میں آل خیبر اتحاد کمیٹی کے چیئرمین محمد خادم خان آفریدی، صدر رحمان اللہ، جنرل سیکرٹری حفیظ اللہ شلمانی اور حاجی صدر خان کے علاوہ تنظیم نوجوانان قبائل کے صدر سعید شینواری نے عوام کے مسائل اجاگر کیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہسپتال لنڈی کوتل میں نہ پانی ہے نہ بجلی اور نہ ہی مناسب عملہ موجود ہے۔ عملہ ڈیوٹی سے غائب ہوتا ہے، جبکہ آپریشن تھیٹر بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو پشاور ریفر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ صرف ایم ایس کی تبدیلی سے مسائل حل نہیں ہوں گے، بلکہ عوامی نمائندوں اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگر عوامی مسائل حل نہیں ہوتے تو وہ مستعفی ہو جائیں۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹیسکو حکام کے ساتھ طے پائے گئے معاہدے کے مطابق 6 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اس کی بجائے 48 گھنٹے میں صرف 2 گھنٹے بجلی ملتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈبل سورس کو ختم کر کے وعدہ پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لنڈی کوتل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے۔ رہنماؤں نے علی مسجد واٹر سپلائی سکیم کو فوری مکمل کرنے کا مطالبہ کیا، جس کی فزیبلٹی رپورٹ مکمل ہو چکی ہے اور پائپس بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سکیم لنڈی کوتل کے لیے انتہائی مناسب ہے۔
انہوں نے شلمان جیسے دور دراز علاقے کے مسائل کی بھی نشاندہی کی، جہاں سڑکیں خستہ حال ہیں، جس کی وجہ سے ڈیلوری کے کیسز میں اکثر خواتین راستے میں ہی دم توڑ دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ بی آئی ایس پی (BISP) مراکز میں 26 ہزار خواتین کے لیے موجودہ ڈیوائسز ناکافی ہیں، جس سے انہیں شدید تکلیف کا سامنا ہے۔ رہنماؤں نے تیراہ میں حالیہ افسوسناک واقعے کی بھی مذمت کی۔ آخر میں، انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان مسائل کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو وہ پاک-افغان شاہراہ کو بند کر کے نہ ختم ہونے والا احتجاج شروع کر دیں گے۔