لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ) خیبر پختونخوا میں فاٹا کے جبری انضمام کے خلاف مشران و کشران کا اہم اجلاس ابراہیم خیل شاکس جمرود خیبر ایجنسی میں ملک بسم اللہ خان کے حجرے میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف ایجنسیوں اور ایف آرز کے مشران و نمائندوں نے شرکت کی۔
میزبان ملک بسم اللہ خان کوکی خیل کے علاوہ شمالی و جنوبی وزیرستان، مہمند، کرم ایجنسی، باجوڑ، اورکزئی، ایف آر کوہاٹ، ایف آر پشاور، اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے مشران نے انضمام مخالف تحریک میں مزید تیزی لانے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں باہمی اتحاد و اتفاق پر زور دیا گیا اور انضمام مخالف جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ایک 48 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
کمیٹی میں ہر ایجنسی سے تین تین، ایف آرز سے ایک ایک، اور انضمام مخالف تحریکوں سے بھی تین تین اراکین شامل کیے گئے۔ یہ کمیٹی مستقبل کے لائحہ عمل کی منصوبہ بندی کرے گی۔ اس کمیٹی کا پہلا اجلاس 18 جنوری 2025 کو کارخانو پشاور میں حاجی رحیم منیا خیل کی میزبانی میں منعقد ہوگا۔
اجلاس کے آخر میں مشران نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی کہ فاٹا انضمام مخالف کیس کی جلد سماعت کے لیے تاریخ مقرر کی جائے اور فاٹا کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو انصاف فراہم کیا جائے۔
جرگہ نے اپنے بنیادی مطالبات اعلیٰ حکام اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیے:
فاٹا کا خیبر پختونخوا میں جبری انضمام نامنظور۔
ماورائے آئین 25ویں آئینی ترمیم کو واپس لیا جائے۔
فاٹا کی خصوصی آئینی حیثیت کو بحال کیا جائے۔
اجلاس میں مشران نے ایک بار پھر قبائلی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔