لنڈی کوتل (باغی ٹی وی)لنڈی کوتل میں لین دین کے معاملات میں سودی نظام کے باعث تنازعات، دشمنیاں اور قتل و قتال کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ عدالتی تاخیر اور نئے نظام کی کمزوریوں نے عوامی مسائل کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ فریقین کے درمیان لچک اور تحمل کے بغیر تنازعات کا حل ممکن نہیں، جب کہ پولیس صرف عوامی تعاون سے ہی امن و امان کے مسائل کو بہتر طور پر حل کر سکتی ہے۔
یہ باتیں ڈسٹرکٹ پریس کلب لنڈی کوتل (رجسٹرڈ) میں منعقدہ “میٹ دی پریس” کے دوران صوبائی وزیر عدنان قادری کے پرسنل سیکرٹری مولانا شعیب قادری، پشاور ہائی کورٹ ضلع خیبر کے سابق ایگزیکٹو ممبر ایڈوکیٹ قبیس شینواری، جے یو آئی (فاٹا) کے سینئر نائب امیر مفتی اعجاز شینواری، ایس ایچ او عشرت شینواری، طورخم کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر مجیب شینواری اور سماجی رہنما حاجی الیاس شینواری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کیں۔
مقررین نے کہا کہ لنڈی کوتل میں سودی لین دین خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، جب کہ قرآن کریم میں سود کے خلاف اعلانِ جنگ کیا گیا ہے، اس لیے اس کے نتائج بھی تباہ کن ہوں گے۔ انہوں نے جرگوں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بعض جرگہ ثالثان غیر جانبداری کے بجائے فریقین میں سے ایک کو سپورٹ کرتے ہیں اور پیسے لے کر فیصلے کرتے ہیں، جس سے تنازعات کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیا پٹوار سسٹم فسادات کی جڑ بن چکا ہے، اس نظام کے تحت زمینوں کے معاملات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات نے عوام کو انصاف سے محروم کر رکھا ہے۔ مقررین نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب تنازع خونریزی تک پہنچ جاتا ہے تو جرگہ یاد آتا ہے، حالانکہ اگر ابتداء ہی میں صلح جو رویہ اختیار کیا جائے تو بڑے سانحات سے بچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی آر کے وقت مقامی مشران اکثریتی تنازعات جرگے کے ذریعے حل کرتے تھے، مگر مرجر کے بعد حکومت نے نیا نظام تو نافذ کر دیا لیکن اس کے لیے عوامی تربیت، عدالتی سہولیات اور ادارہ جاتی تیاری نہیں کی۔ مرجر کے بعد اگرچہ عدلیہ اور وکالت کا نظام آیا ہے، مگر لاء فیکلٹی اور تربیت یافتہ عملہ نہ ہونے سے نظام کمزور ہے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کے کالجوں میں لاء فیکلٹی قائم کی جائے تاکہ نوجوان نئے نظام سے واقف ہوں، عدالتی عمل تیز ہو اور انصاف عام آدمی کی دہلیز تک پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، میڈیا، اور سول سوسائٹی کو مل کر عوامی آگاہی مہم شروع کرنی چاہیے تاکہ نیا نظام عوام کے حق میں مؤثر ثابت ہو۔