لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ) لنڈی کوتل پریس کلب (رجسٹرڈ) میں پروگرام "میٹ دی پریس” سے خطاب کرتے ہوئے قومی مسائل کمیٹی کے ممبران، کلیم اللہ شینواری، ملک زاہد، امیر نواز، امیر جے یو آئی مولانا عاقب درویش، پی پی پی کے گل بہادر آفریدی تحصیل کونسل کے ممبران حاجی شیر آفریدی، بازار کے قائم مقام صدر عطاء اللہ آفریدی، اختر علی شینواری، اقبال آفریدی اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے لنڈی کوتل کے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے علاقے میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ بیشتر ٹیوب ویل بجلی پر چلائے جاتے ہیں۔ 2023 میں ٹیسکو حکام کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت 4 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن عوام کو بجلی فراہم نہیں کی جا رہی، جس کی وجہ سے عوام سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب عوام گریڈ اسٹیشن جاتے ہیں تو ٹیکنیکل فالٹ اور جھوٹ بولنے کے علاوہ، گریڈ اسٹیشن کے عملہ اور لائن مین آپس میں ملی بھگت کرتے ہیں اور عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ تمام مقامی سٹاف کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے اور کٹوتی کو غیر قانونی قرار دے کر ختم کیا جائے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ بجلی کا مسئلہ نہ کسی سیاسی جماعت کا ہے، نہ کسی خاص تحصیل کا، بلکہ یہ ایک اجتماعی مسئلہ ہے۔ اس کے حل کے لیے جمرود اور باڑہ کے ساتھ مل کر اجتماعی سطح پر جدوجہد کی جائے گی۔

انہوں نے گریڈ اسٹیشن عملہ کی جانب سے میٹرز پر غیر قانونی طریقے سے بل وصول کرنے اور لنڈی کوتل بازار میں کمرشل فیڈرز کے لیے نصب کیے گئے 24 ٹرانسفارمرز، سینکڑوں کھمبے اور کروڑوں روپے مالیت کا سامان ہڑپ کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

رہنماؤں نے کہا کہ ٹرانسفارمر کی خراب حالت کی وجہ سے فاطمی خیل میں دو نوجوانوں کی زندگیوں کا نقصان ہوا ہے، ایک نوجوان جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ اسٹیشن عملہ اور لائن مینز بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار ہیں، اور اگر فیڈر کی منصفانہ تقسیم کی جائے تو لنڈی کوتل کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

آخر میں، انہوں نے ایم این اے سے اپیل کی کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، کیونکہ عوام نے ہزاروں کی تعداد میں ووٹ دیے تھے، مگر ان کے مسائل حل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایم این اے اور ایم پی اے نے بجلی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو عوام کے لیے احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

Shares: