ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والی سردیاں گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ سرد ثابت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کی جانب سے یہ انتباہ ”لا نینا“ نامی موسمی پیٹرن کی اس سال دوبارہ واپسی کے تحت دیا گیا ہے،لا نینا دراصل بحرالکاہل کے خطِ استوا پر سمندری درجہ حرارت کے کم ہونے کے عمل کو کہتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہواؤں کی گردش اور جیٹ اسٹریم کا رویہ بدل جاتا ہے، یہ تبدیلیاں سردیوں کو طویل بناتی ہیں، اور شدید برفباری اور یخ بستہ ہوائیں ساتھ لاتی ہیں۔

امریکہ کے کلائمیٹ پریڈکشن سینٹر سمیت کئی عالمی موسمیاتی اداروں نے لا نینا الرٹ جاری کر دیا ہےماہرین کے مطابق اگر یہ پیٹرن متوقع طور پر وجود میں آ گیا تو دنیا کے کئی خطے سخت سرد لہروں، قبل از وقت برفباری اور بار بار پڑنے والی شدید ٹھنڈ کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

کمزور ترین لا نینا بھی درجہ حرارت میں نمایاں کمی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےماہرین موسمیات نے یاد دہانی کرائی ہے کہ ماضی میں بھی لا نینا کے باعث شمالی امریکا، شمالی یورپ اور وسطی ایشیا میں معمول سے کہیں زیادہ سردیاں پڑ چکی ہیں،تازہ سمندری مشاہدات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بحرالکاہل میں درجہ حرارت کم ہو رہا ہے، جو لا نینا کے آغاز کی علامت ہے اگر یہ رجحان جاری رہا تو آئندہ چند ماہ میں اس کے پختہ ہونے کے امکانات 60 سے 70 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔

لا نینا کے اثرات صرف سردیوں تک محدود نہیں ہوتے بلکہ یہ دنیا کے دیگر خطوں میں بھی نمایاں تبدیلیاں لا سکتا ہے آسٹریلیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں زیادہ بارشیں، مشرقی افریقہ اور امریکا کے جنوب مغربی حصوں میں خشک سالی، جبکہ اٹلانٹک کے سمندری طوفانوں کے موسم میں شدت اسی پیٹرن کے نتیجے میں دیکھی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لا نینا مکمل طور پر تشکیل پا گیا تو یہ نہ صرف توانائی کی کھپت اور زرعی پیداوار کو متاثر کرے گا بلکہ نظامِ زندگی میں بھی رکاوٹیں ڈال سکتا ہے۔ اس لیے لوگوں کو ابھی سے تیاری کرنی چاہئے تاکہ آنے والی سخت ترین سردیوں کا سامنا کیا جا سکےدوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر انجم نذیر ضیغم کا کہنا ہے کہ لا نینا کا براہ راست اثر پاکستان پر نہیں ہوگا۔

Shares: