کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کی لاش پولیس کو مل گئی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق مصطفیٰ کی لاش حب چوکی سے ملی ہے، جہاں اس کی گاڑی کو ملزم ارمغان اور اس کے ساتھی نے 6 جنوری کو لے جا کر آگ لگا دی تھی۔ پولیس کے مطابق، ارمغان نے مصطفیٰ کو گاڑی میں بٹھا کر اس پر آگ لگا دی تھی، اور جلی ہوئی لاش گاڑی کے اندر سے برآمد ہوئی۔
اس سے قبل پولیس نے ڈیفنس فیز 5 میں واقع ملزم ارمغان کے گھر پر کارروائی کی تھی۔ اس دوران خفیہ کمرے میں گولیوں کے نشانات اور خون کے دھبے ملے تھے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مغوی مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے کے نمونے لیب بھیجے گئے تھے، جنہیں ملزم کے گھر سے ملے خون کے نمونوں سے میچ کیا جائے گا۔
پولیس کی جانب سے کی جانے والی اس کارروائی کے دوران، ملزم ارمغان نے بھاری اسلحے سے فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا اور اس سے تفتیش کی گئی۔ ملزم نے ابتدا میں مصطفیٰ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اور یہ بتایا کہ اس کی لاش ملیر ندی میں پھینک دی تھی، لیکن اس کے بعد وہ اپنے ابتدائی بیان سے مکر گیا۔
ملزم کے گھر سے بڑی تعداد میں کمپیوٹرز بھی برآمد ہوئے، جس سے یہ معلوم ہوا کہ وہ غیر قانونی کال سینٹر چلاتا تھا۔ اس کے گھر سے ممنوعہ بور کا اسلحہ اور مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی مل چکا ہے۔ اس کیس میں مزید تفتیش جاری ہے اور پولیس ملزم کے دیگر جرائم کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔