کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پاکستان پوسٹ آفس کے ملازم کی برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزار پر الزام ہے کہ اس نے فراڈ کے ذریعے لیپ ٹاپ کی جگہ خالی کارٹن امریکا بھیجے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پاکستان پوسٹ آفس کے ایک ملازم منظور مغل کی برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار منظور مغل نے فراڈ کیا ہے، جس کے بعد اسے برطرف کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے اور لیپ ٹاپ کی رقم بھی واپس کر دی ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کے مطابق، منظور مغل انٹرنیشنل میلنگ کے انچارج تھے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کراچی کے شہری سے 40 دن تک لیپ ٹاپ وصول کیے لیکن انہیں امریکا بھیجنے کی بجائے اپنے پاس رکھ لیا۔ اس کے بعد، انہوں نے خالی کارٹن امریکا بھیج دیے۔عدالت کو بتایا گیا کہ جب انکوائری شروع کی گئی، تو منظور مغل نے اس فراڈ کا اعتراف کیا اور لیپ ٹاپ کی قیمت ادا کر دی۔ تاہم، درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ منظور مغل نے 43 سال کی سروس دی ہے اور اس کی برطرفی اس کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی۔
سپریم کورٹ نے اس کیس میں وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کیا اور مقدمے کی مزید سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی تمام پہلوؤں پر گہری نظر رکھی جائے گی تاکہ انصاف کا تقاضا پورا کیا جا سکے۔
بھارتی سابق وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کی آخری رسومات ادا
جوہری تجربہ کیا تو امریکا جوابی کارروائی کیلئے تیار رہے،روس