مزید دیکھیں

مقبول

لڑکی کی چھاتی کو ہاتھ لگانا”عصمت دری” نہیں،بھارتی عدالت نے ملزمان کو دیا ریلیف

بھارت کی الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم مقدمے میں دو ملزمان کے خلاف جاری کردہ وارنٹ میں ترمیم کرتے ہوئے ان پر لگے سنگین الزامات کو کم کر دیا۔ ابتدائی طور پر، عدالت نے ملزمان پون اور آکاش کے خلاف عصمت دری (سیکشن 376 آئی پی سی) اور پوکسو ایکٹ کی دفعہ 18 کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔ تاہم، عدالت نے اپنے تازہ فیصلے میں ان دفعات کو کم کرتے ہوئے، ملزمان پر دفعہ 354-B آئی پی سی (عورت کو برہنہ کرنے کے ارادے سے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال) اور پوکسو ایکٹ کی دفعات 9/10 (شدید جنسی حملہ) کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ سنایا۔

جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی سربراہی میں ہائی کورٹ کی بنچ نے اس کیس کے حقائق اور شواہد کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد عصمت دری کی کوشش کے الزام کو ثابت نہیں کرتے۔عدالت نے وضاحت کی کہ عصمت دری کی کوشش کا الزام ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملزمان کے اقدامات تیاری کے مرحلے سے آگے بڑھ کر عمل درآمد کے زمرے میں آتے ہوں، جو کہ اس کیس میں واضح نہیں ہوا۔استغاثہ کے مطابق، ملزمان پون اور آکاش نے 11 سالہ متاثرہ لڑکی کی چھاتی کو ہاتھ لگایا، اور آکاش نے اس کے پاجامے کی ڈوری توڑ کر اسے پل کے نیچے گھسیٹنے کی کوشش کی۔ تاہم، راہگیروں کی مداخلت کے باعث دونوں ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔ ٹرائل کورٹ نے اس عمل کو عصمت دری کی کوشش کے مترادف سمجھتے ہوئے ملزمان کے خلاف دفعہ 376 آئی پی سی اور دفعہ 18 پوکسو ایکٹ کے تحت وارنٹ جاری کئے تھے

ملزمان نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کے مطابق بھی ان پر دفعہ 376 کے تحت الزام عائد نہیں ہوتا، بلکہ یہ کیس زیادہ سے زیادہ دفعہ 354 یا 354-B آئی پی سی اور پوکسو ایکٹ کی متعلقہ دفعات تک محدود ہے۔مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چارج فریم کرنے کے مرحلے پر عدالت کو مکمل شواہد کا جائزہ لینے کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آیا مقدمہ چلانے کے لیے کوئی ابتدائی بنیاد موجود ہے یا نہیں۔ تاہم، ہائی کورٹ نے شواہد اور بیانات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے پایا کہ مقدمے میں عصمت دری کی کوشش کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں نوٹ کیا کہ نہ تو شکایت میں اور نہ ہی گواہوں کے بیانات (سی آر پی سی کی دفعہ 200/202 کے تحت) میں یہ کہا گیا کہ ملزم آکاش نے متاثرہ کے پاجامے کی ڈوری توڑنے کے بعد خود کو برہنہ کیا یا متاثرہ کو مکمل طور پر برہنہ کرنے کی کوشش کی۔ عدالت کے مطابق، شکایت میں درج الزامات اور شواہد صرف یہ ثابت کرتے ہیں کہ ملزمان نے متاثرہ کو پل کے نیچے لے جانے کی کوشش کی اور اس کے لباس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی، لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے عصمت دری کرنے یا اس کی کوشش کرنے کا ارادہ کیا تھا۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ ملزم آکاش کے خلاف سب سے سنگین الزام یہ تھا کہ اس نے متاثرہ کے پاجامے کی ڈوری توڑی اور اسے پل کے نیچے لے جانے کی کوشش کی، لیکن ان الزامات کے تحت عصمت دری کی کوشش کا مقدمہ نہیں بنتا۔ لہٰذا، عدالت نے فیصلہ کیا کہ ملزمان کے خلاف دفعہ 354-B آئی پی سی اور پوکسو ایکٹ کی دفعہ 9 ایم (جو 12 سال سے کم عمر بچوں پر جنسی حملے سے متعلق ہے) کے تحت مقدمہ چلایا جائے، جس میں دفعہ 10 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ عدالتی حکم میں متاثرہ کی عمر مختلف مقامات پر 11 سال اور 14 سال بتائی گئی، تاہم عدالت نے دفعہ 9 ایم کا حوالہ دیتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ متاثرہ کی عمر 11 سے 12 سال کے درمیان ہے۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan