اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) میں مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں اور دو بلز واپس لے لیے گئے۔
سینیٹر رانا محمود حسن نے پبلک لائف بل 2024 کمیٹی کی رپورٹ پیش کی، جبکہ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے سمگلنگ تارکین وطن ایکٹ 2018 میں ترمیمی بل کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سینیٹر پلوشہ خان نے سیکرٹری پرائمری ہیلتھ حکومت پنجاب کی جانب سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔وزیر قانون، اعظم تارڑ نے کنونشن برائے ممانعت پیداوار و زہریلے ہتھیار 1972 کو قانون بنانے کا بل واپس لینے کی تحریک پیش کی جو منظور کر لی گئی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 میں ترمیم کا بل بھی واپس لینے کی تحریک پیش کی، جو ایوان نے منظور کر لی۔
وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کشتیوں کے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان سے عمرہ زائرین کی آڑ میں بھکاری بیرون ملک جا کر ملک کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔ ان واقعات کی روک تھام کے لیے وہ نئے بلز پیش کرنے جا رہے ہیں جن کا مقصد ان جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا ہے۔
بعد ازاں، سینیٹ اجلاس میں روک تھام اسمگلنگ تارکین وطن ترمیمی بل 2025 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ اس بل کے تحت انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزمان کے لیے تین سے دس سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔سینیٹ نے انسانی سمگلنگ، بیرون ملک بھیک مانگنے، اور نوعمر لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے بیرون ملک بھیجنے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے سے متعلق تین اہم بلز منظور کر لیے۔ یہ بلز وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیے اور تینوں بلز متفقہ طور پر منظور ہوئے، کسی رکن نے ان کی مخالفت نہیں کی۔ان قوانین کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کو تین سے دس سال قید و جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی، اور بیرون ملک بھیک منگوانے میں ملوث سرغنہ کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔