شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت

ml

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی آخری حکومت ہے بلکہ حکومت میں کسی قسم کا عمل دخل بھی آخری بار ہو رہا ہے، ن لیگ کے کرتا دھرتاؤں کو شاید پتہ ہے ،اسی لیے ن لیگی رہنما پارٹی پالیسی کے برعکس بیانات دے رہے ہوتے ہیں، یہ کیوں ہو رہا ہے؟ کیوں ن لیگ عنقریب تاریخ کا حصہ بننے جا رہی ہے، یہ جب نکلے گی تو بہت زیادہ ہو گیا تو ق لیگ بن کرنکلے گی یا جہانگیر ترین کی استحکام پاکستان پارٹی کی طرح ہو جائے گی

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر وی لاگ کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے،مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں سے سینئر سیاسی رہنماؤں کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے اور احسن اقبال کو اہم ٹاسک دے دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کو وزارتوں کے حوالہ سے مشاورت جاری ہے،وزیراعظم کی صدر مملکت سے ہوئی، احسن اقبال اس کے بعد متحرک ہو گئے ہیں، احسن اقبال نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور قمر زمان کائرہ سے بھی رابطہ کر لیا ہے، میں ڈیڑھ ماہ پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت میں آئے گی اور بجٹ کے بعد آئے گی، بجٹ میں وہ کہیں گے یہ ہمیں منظور نہیں عوامی بجٹ نہیں لیکن اسکے بعد وہ کابینہ میں شامل ہوجائیں گے، پی آئی اے کی نجکاری بارے بھی پیپلز پارٹی کہے گی کہ یہ تو اب ہو چکا ہم کیا کر سکتے ہیں.

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا ہم سب کو پتہ ہے وہ دو تین لوگوں کے ساتھ ملکر نئی سیاسی جماعت بنا رہے ہیں، تین چار سال بعد اس جماعت کی بڑی گنجائش ہو گی، ن لیگ کے ناراض لوگ اس میں آئیں گے، پی ٹی آئی کے ناراض بھی اس میں آئیں گے، دیگر جماعتیں جو اپنے وزن تلے دب رہی ہیں انکے لوگ بھی اس میں آئیں گے، وقت سے پہلے کہہ رہا ہوں کہ ن لیگ کی آخری حکومت ہے، اسکی ایک وجہ ہے، 2013 میں نئے ووٹ ن لیگ کے خلاف پڑے، 2018 میں جو الیکشن ہوئے اس میں بھی نئے ووٹرز ن لیگ کے خلاف پڑے ڈیڑھ کروڑ کے قریب، اب جو الیکشن ختم ہوئے، اس میں نئے ووٹ ن لیگ کے خلاف پڑے ہیں، 2028 میں نئے ووٹرز کی تعداد دو سوا دو کروڑ ہو گی جو ن لیگ کے حق میں نہیں ہوں گے، دیگر ووٹ بینک بھی کم ہو گا، اسی لئے شاہد خاقان عباسی جو اب پارٹی بنا رہے ہیں، وہ کسی کی برائی نہیں کر رہے عمران خان کو کہتے ہیں سیاسی طور پر ڈیل کرنا چاہئے اسی طرح پیپلز پارٹی کو بھی، وہ وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں، وہ ہر ایک کو قابل قبول ہیں، نہ وہ وی آئی پی پروٹوکول کے خواہشمند ہیں،

وفاقی بجٹ ،قومی اسمبلی سیکورٹی کے سخت انتظامات،ہنگامہ آرائی کا خدشہ

آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،مہنگائی میں کمی ہو رہی،وزیر خزانہ

جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ

بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کے‌خواہشمند

قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”

Comments are closed.