وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 2025 کے رمضان ریلیف پیکج کا باقاعدہ افتتاح کردیا، جس کے تحت 20 ارب روپے کی امداد مستحق خاندانوں میں تقسیم کی جائے گی۔
اس تقریب میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطاء اللہ تارڑ اور علی پرویز ملک نے بھی شرکت کی، جبکہ وفاقی وزراء احسن اقبال، شزافاطمہ خواجہ اور گورنر اسٹیٹ بینک بھی موجود تھے۔تقریب میں رمضان پیکج 2025 کے حوالے سے ایک خصوصی دستاویزی فلم پیش کی گئی جس میں پیکج کی تفصیلات اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ اس کے علاوہ، وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے رمضان پیکج کے حوالے سے ایک تعارفی ویڈیو بھی دکھائی گئی، جس میں اس پیکج کے فوائد اور اس کے تحت دی جانے والی امداد کی تفصیل بیان کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار رمضان پیکج میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور 40 لاکھ مستحق خاندانوں کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے پانچ ہزار روپے دیے جائیں گے، جس سے تقریباً 2 کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کے 7 ارب روپے کے رمضان پیکج کے مقابلے میں اس بار اس پیکج کو تین گنا بڑھایا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خاندان اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اس بار رمضان پیکج کو انتہائی آسان بنایا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو لمبی قطاروں میں کھڑا نہ ہونا پڑے۔ اس کے علاوہ، پیکج سے پورے پاکستان کے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مستحق خاندان مستفید ہوں گے۔
ہمیں دہشت گردی کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہوگا ،وزیراعظم
وزیراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں محصولات میں اضافے اور معاشی بہتری کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں اور گزشتہ رمضان کے مقابلے میں اس بار مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے نوشہرہ میں ہونے والی دہشت گردی کے افسوسناک واقعے کی مذمت کی اور خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو فوراً قانون کے کٹہرے میں لائے۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان نے ماضی میں بھی قربانیاں دی ہیں اور اس جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہوگا اور اس کے خاتمے کے لیے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کرپشن کے خلاف بھی سخت موقف اختیار کیا اور کہا کہ ماضی میں کرپشن کے ذریعے غریب عوام کا پیسہ لوٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے سٹے آرڈرز لے کر ٹیکس مقدمات کو التواء میں ڈالا گیا، لیکن اب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے 23 ارب روپے کی وصولی ممکن ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کر رہی ہے تاکہ عوام کے پیسے کی شفاف تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم ہمت اور عزم کے ساتھ اس مقصد کو حاصل کریں گے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ حقداروں کو ان کا حق پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم عوام کے پیسے کی شفاف تقسیم کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا روشن مستقبل کرپشن کے خاتمے اور معاشی ترقی کے حصول میں ہی ہے۔








