مزید دیکھیں

مقبول

سینیٹ اجلاس، پہلگام واقعہ پر بھارتی الزامات کے خلاف متفقہ قرار داد منظور

سینیٹ اجلاس، پہلگام واقعہ پر بھارتی الزامات کے خلاف...

ایک یادگار شام .تحریر:شاہدہ مجید

کینیڈا سے تشریف لائے معروف باکمال شاعر ڈاکٹر اسد...

خیرپور: رانا ثناء اللہ کا ببرلو دھرنا قائدین سے رابطہ، مذاکرات کی پیشکش

میرپور ماتھیلو (باغی ٹی وی، نامہ نگار مشتاق لغاری)خیرپور...

زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی ریکارڈ

کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری اعداد وشمار کے...

پہلگام واقعہ،ہلاک افراد کے لواحقین بھارت سرکار پر برس پڑے

مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ ایک خونریز حملے کی صورت میں سامنے آیا جس کے بعد مقامی عوام اور لواحقین نے بھارتی حکومت اور مودی سرکار پر شدید تنقید کی ہے۔

پہلگام میں مارے گئے افراد کے لواحقین نے مودی حکومت کی سیکیورٹی انتظامات پر سوالات اٹھائے اور مودی سرکار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک خاتون، جو اپنے شوہر کے قتل کے بعد بیوہ ہو چکی تھی، نے تعزیت کے لیے آنے والے بھارتی یونین منسٹر سی آر پاٹل کو سخت انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس بیوہ نے کہا، "تمہارے پاس وی آئی پی گاڑیاں ہیں، تمہاری زندگی اہم ہے، مگر ٹیکس دینے والوں کی فکر نہیں۔”بیوہ نے مزید کہا کہ پہلگام میں سیکیورٹی اہلکار کیوں نہیں تھے؟ اور میڈیکل یونٹ کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ہولناک واقعے کے بعد اگر فوری طور پر امدادی کارروائیاں کی جاتیں تو شاید جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔

مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی پارس جین نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کا سلسلہ تقریباً 25 سے 30 منٹ تک جاری رہا، مگر اس دوران کسی سیکیورٹی اہلکار نے موقع پر پہنچ کر مدد فراہم نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے دوران بھارتی سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کا کوئی نشان نہیں تھا، جو کہ ایک انتہائی سنگین بات ہے۔

کشمیری عوام نے پہلگام میں ہونے والے اس واقعے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا اور اس کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب بھارتی حکومت کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے، کیونکہ جہاں حملہ ہوا وہاں تک گاڑی نہیں جا سکتی۔ اس علاقے میں بھرپور سیکیورٹی انتظامات تھے، تو پھر یہ دہشت گرد کہاں سے آ گئے؟ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد کشمیری عوام کو کیا فائدہ ہوا؟

مودی حکومت نے سیکیورٹی کی ناکامی کا سارا ملبہ پہلگام کے ہوٹل مالکان پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہوٹل مالکان پولیس سے اجازت لیے بغیر سیاحوں کو سیاحتی مقامات پر لے کر گئے تھے۔ تاہم، بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے تسلیم کیا کہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور انہوں نے اعتراف کیا کہ علاقے میں سیکیورٹی انتظامات میں کمی تھی۔

پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، جس کے دوران 1500 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ گرفتاریوں کا سلسلہ بھارتی حکومت کی جانب سے علاقے میں مزید سیکیورٹی اقدامات کی علامت کے طور پر شروع کیا گیا ہے، تاہم کشمیری عوام نے اسے مزید جبر و استبداد کا حصہ قرار دیا ہے۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan