لا کالج جگا گیری کر رہے ہیں، سسٹم کا تماشا بنا دیا گیا،لاہور ہائیکورٹ برہم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پرائیویٹ لا کالجوں اور وکلا کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی
عدالت نے درخواست پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی ۔عدالت نے یونیورسٹی سے حاصل کردہ 5 سالہ بی اے کی ڈگریوں کے آڈٹ کا حکم دے دیا عدالت نے یونیورسٹی کے وکیل اویس خالد کو آڈٹ رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ کتنے امیدواروں نے بی اے امتحان میں شرکت کی اور کتنے کی ڈگریاں جعلی ہیں ۔رپورٹ دیں ۔عدالت نے نومنتخب ممبران پنجاب بار کونسل کی ڈگریوں کی بابت پراگرس رپورت پیش کر دی گئی
یونیورسٹی رپورٹ کے مطابق لاہور ٹیکس بار کے صدر علی احسن رانا کی ڈگری جعلی ہے ۔علی حسن کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے علی حسن رانا نے قائد اعظم لا کالج سے لا کیا اس واقعہ کے زمہ دار 7 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ ایسے تمام لا کالجوں کو بند کر دیا جائے جو داخلے نہیں دیتے مگر ڈگریاں بانٹ رہے ہیں ۔پرائیویٹ لا کالجوں میں سٹوڈنٹس کو داخلہ نہین ہوتا اکی ڈگریوں کی کیا حیثیت ہے۔وکیل یونیورسٹی نے کہا کہ ایسے لا کالج سٹوڈنٹس فراڈ کر رہے ہیں ۔عدالت نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو علم ہوتا ہے کہ کس طالبعلم کا داخلہ ہو سکتا ہے ۔یہ لا کالج جگا گیری کر رہے ہیں ایسے کالجوں کے خلاف کاروائی ہونا چاہئے، پرائیویٹ لا کالجوں نے تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ۔یہ کالج حرام کی کمائی کھا رہے ہیں ۔یہ کالج معاشرے کے لیے کالی بھیڑیں ہیں ۔سارا سال سٹوڈنٹ کو پڑھایا نہیں جاتا ۔اور داخلے بھیج دیے جاتے ہیں ۔پورے سسٹم کا تماشا بنا دیا گیا اگر فراڈ کا کیس ہوا تو عدالت نوٹس لے گی ۔
عدالت نے ڈگریوں کو تصدیق کروا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے عدالت نے سرکاری وکیل سے سابق ممبران پنجاب بار کونسل کی ڈگریوں کا ریکارڈ بھی طلب کر رکھا ہے چیف جسٹس نے قرار دیا تھا کہ وہ سول ججوں کی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کے لیے تیار ہیں ۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بارے میں قانون بتائیں اور عدالتی معاونت کریں ۔عدالت نے پنجاب بار میں بوگس ڈگری ہولڈرز کامیاب امیدواروں کا نوٹیفیکشن معطل کر دیا تھا عدالت نے بوگس ڈگری ہولڈر امیدواروں کے لائیسنس بھی معطل کر رکھے ہیں