آئیں گزرے سال کی خود احتسابی کریں ۔۔!!
تحریرِ:شاہد نسیم چوہدری
سال 2024 کی آخری سانسیں جاری ہیں اور ہمیں یہ موقع مل رہا ہے کہ ہم اپنی ذات کا احتساب کریں۔ یہ لمحہ نہ صرف اپنے اعمال پر غور کرنے کا ہے بلکہ اپنے معاشرے، ملک، اور انسانیت کے ساتھ کیے گئے رویوں کا جائزہ لینے کا بھی ہے۔ ایک ایسا موقع جو ہمیں اپنے ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے، اپنی کامیابیوں کو سراہنے، اور اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کی تحریک دیتا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں اپنی ذات کا جائزہ لینا ہوگا۔ کیا ہم نے اپنی ذاتی زندگی میں وہ مقاصد حاصل کیے جن کا عہد سال کے آغاز میں کیا تھا؟ کیا ہم نے اپنی روحانی، جسمانی، اور ذہنی صحت کا خیال رکھا؟ کیا ہم نے اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارا، ان کے جذبات کو سمجھا، اور ان کے مسائل حل کیے؟ کیا ہم نے اپنی اخلاقیات کو بہتر بنایا، یا وہی پرانی عادات برقرار رکھیں جو ہمیں نقصان پہنچاتی ہیں؟ہوسکتا ہے کہ ہم نے کچھ خواب پورے کیے ہوں، لیکن کیا وہ خواب محض ہماری ذاتی خوشی تک محدود تھے؟ کیا ہم نے اپنی زندگی کے فیصلوں میں دوسروں کی بھلائی کو شامل کیا؟ یہ سب سوالات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔
ہم اس دنیا میں اکیلے نہیں جی رہے۔ ہمارا وجود دوسروں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس سال ہم نے کتنے لوگوں کا بھلا کیا؟ کیا ہم نے ضرورت مندوں کی مدد کی؟ کیا ہم نے اپنے پڑوسیوں کے دکھ سکھ میں شرکت کی؟کیا ہم نے اپنے اردگرد کے لوگوں کے جذبات اور مسائل کو سمجھا؟ یہ سوالات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ہم سے محبت، عزت، اور تعاون کی توقع کرتا ہے۔ اگر ہم نے ان اقدار پر عمل نہیں کیا تو ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہوگی۔
پاکستان ایک عظیم نعمت ہےمگر اس کی ترقی اور خوشحالی میں ہم نے کیا کردار ادا کیا؟ کیا ہم نے اپنے ملک کی بھلائی کے لیے کوئی مثبت قدم اٹھایا؟ کیا ہم نے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں، جیسے ٹیکس دینا، قوانین کی پابندی کرنا، اور اپنے فرائض ایمانداری سے انجام دینا؟ کیا ہم نے اپنے معاشرے میں تعلیم، صحت، یا انصاف کی بہتری کے لیے کوئی عملی کام کیا؟
اگر ہم نے ان میں سے کسی بھی میدان میں کردار ادا نہیں کیا، تو ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کیا ورثہ چھوڑ رہے ہیں۔
خود احتسابی کی اہمیت بہت زیادہ ہے، لیکن خوداحتسابی ایک مشکل مگر ضروری عمل ہے۔ یہ ہمیں اپنی خامیوں کو تسلیم کرنے اور اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع دیتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگی کے ان پہلوؤں کو دیکھنا ہوگا جو ہمیں دوسروں کے لیے مفید بنا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگی کے وہ مقاصد ترتیب دینے ہوں گے جو نہ صرف ہماری بلکہ معاشرے کی بھلائی کے لیے ہوں۔
آؤ نیا عہد کریں آنے والے سال کی منصوبہ بندی کریں۔ سال 2024 ختم ہونے کو ہے اور 2025 ہماری دہلیز پر دستک دے رہا ہے۔ اب وقت ہے نئے عہد کرنے کا۔ ہم عہد کریں کہ آنے والے سال میں ہم دوسروں کے لیے زیادہ حساس ہوں گے۔ہم عہد کریں کہ اپنی ذات کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی بھلائی کے لیے بھی کام کریں گے۔ ہم عہد کریں کہ اپنی صلاحیتوں کو انسانیت کی خدمت کے لیے بروئے کار لائیں گے۔
ایک نئی صبح کا آغاز خود احتسابی کا عمل ہمیں بہتر انسان بننے کا موقع دیتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم دنیا میں محض اپنی خواہشات پوری کرنے نہیں آئے بلکہ ایک مقصد کے تحت بھیجے گئے ہیں۔اگر ہم نے اس سال غلطیاں کیں تو وہ ہماری ناکامی نہیں بلکہ ہماری اصلاح کا موقع ہیں۔ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے نئے عزم اور ولولے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ یہی کامیاب زندگی کی اصل کنجی ہے۔
2024 کا سال ہماری تاریخ کا ایک اور باب بن گیا، لیکن کیا ہم نے پاکستان کے لیے وہ کچھ کیا جو ہمارا فرض تھا؟ کیا ہم نے اپنے وطن کو اس کا حق دیا؟ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں، کیا ہم نے ایمانداری، محنت اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا؟ یا صرف خواب دیکھے اور دوسروں پر الزام تراشی کی؟
پاکستان ہمیں ایک نعمت کی صورت میں ملا، مگر کیا ہم نے اسے سنوارنے میں اپنا کردار ادا کیا؟ کیا ہم نے اپنے ارد گرد کی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی؟ کیا ہم نے اپنے بچوں کو سچائی اور دیانت داری کا سبق دیا؟
آئیں، اپنے وعدے یاد کریں اور عہد کریں کہ 2025 میں ہم اپنے پاکستان کے لیے وہ سب کریں گے جو اس کا حق ہے۔ یہ زمین ہم سے قربانی مانگتی ہے، محبت مانگتی ہے۔ آئیے، اسے وہ سب لوٹائیں جو اس کا ہے۔