لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا. مگر کس کیس میں؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعلی پنجاب کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے متفرق درخواست پرحکومت پنجاب ۔کمشنر انفارمیشن کمیشن اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا،عدالت نے کرپشن کا معاملہ نیب بھیجوانے کی متفرق درخواست پر چیرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا .
عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی نیب پنجاب کو ذاتی طور پر طلب کر کیا کہ وہ عدالت میں پیش ہو کر اگاہ کریں کہ انہوں نے درخواست گزار کی کمپلینٹ پر کیا کاروائی کی، جسٹس شاہد وحید نے مقامی شہری عبداللہ ملک کی اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے متفرق درخواست پر سماعت کی ،درخواست میں حکومت پنجاب ۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ۔نیب اور انٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس، عدالت نے کس کو وکیل مقرر کیا؟ اہم خبر
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس ،روزانہ سماعت کا حکم
۔
درخواست گزار نے کہا کہ عمر سیف بیک وقت ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ۔وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی کام کر رہے ہیں ۔عمر سیف لاہور ہائیکورٹ کےکیس منیجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں خورد برد کے الزامات میں ملوث ہیں،وہ مشیر اعلی کی کوالیفیکیشن پر پورا نہین اترتے ۔انکو سیاسی بنیادوں پر وزیر اعلی پنجاب کا آئی ٹی کا ایڈوائزر لگا دیا گیا ہے،اس تقرری کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ۔عمر سیف نے عدالت عالیہ میں کیس منیجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی۔سابق آئی ٹی کے سربراہ عمر سیف نے ناقص منصوبہ لگایا 30کروڑ روپے میں ہائیکورٹ میں لگایا گیا نیا آئی ٹی سسٹم مکمل فیل ہو گیا عدالت عمر سیف کی بطور مشیر اعلی ۔وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی اور ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی حیثیت سے تقرریاں کالعدم قرار دے ۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ عمر سیف سے وصول کردہ تمام تنخواہین اور مراعات واپس لینے کا حکم دے ،عدالت اس منصوبہ کی ازسر نو تحقیقات کے لیے نیب کو حکم جاری کرے








