سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں منگل کو وزارت خارجہ کے حکام نے لیبیا میں حالیہ کشتی حادثے کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں، جس میں 73 افراد سوار تھے، جن میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق، یہ 63 پاکستانی زیادہ تر خیبرپختونخوا کے علاقوں کرم اور باجوڑ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس کشتی میں 10 بنگلہ دیشی بھی سوار تھے۔دفتر خارجہ کے ڈی جی کرائسز مینجمنٹ شہزاد حسین نے اجلاس میں کہا کہ لیبیا میں کشتی ڈوبنے کے اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حادثے میں بچ جانے والے تین پاکستانیوں نے پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے، اور ان سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت بھی سامنے آ گئی ہے۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق، ان میں سے چھ مسافر مختلف پاکستانی ایئرپورٹس سے سعودی عرب، مصر، اور متحدہ عرب امارات کی طرف روانہ ہوئے تھے، جبکہ ایک مسافر تافتان بارڈر سے ایران گیا تھا۔
جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کے نام:
ثقلین حیدر – کراچی ایئرپورٹ سے 9 فروری 2024ء کو سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔
عابد حسین – 25 نومبر 2024ء کو کوئٹہ ایئرپورٹ سے مصر روانہ ہوئے تھے۔
سراج الدین – 31 دسمبر 2022ء کو پشاور ایئرپورٹ سے سعودی عرب گئے تھے۔
سید شہزاد حسین – 25 دسمبر 2024ء کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔
شعیب علی – 19 نومبر 2024ء کو فیصل آباد ایئرپورٹ سے سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔
مسرت حسین – 20 ستمبر 2024ء کو کوئٹہ ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے تھے۔
شعیب حسین – 10 جنوری 2025ء کو تافتان بارڈر سے ایران روانہ ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ یہ تمام افراد اس کشتی میں سوار تھے جو حالیہ دنوں میں لیبیا میں حادثے کا شکار ہوئی۔ اس حادثے کی وجہ سے پاکستانی حکام نے اپنے شہریوں کے تحفظ اور ان کی فوری امداد کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔








