ترکی میں سرچ ٹیموں نے بدھ کو حادثے کا شکار ہونے والا لیبیئن طیارے کا کاک پٹ وائس اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرز بازیاب کر لیا۔
حادثے میں لیبیا کے فوجی سربراہ جنرل محمد علی احمد الحدّاد سمیت 8 افراد جاں بحق ہوئےیہ نجی طیارہ، جس میں جنرل الحدّاد، 4 دیگر فوجی اہلکار اور 3 عملے کے ارکان سوار تھے، منگل کو ترکی کے دارالخلافے انقرہ سے روانہ ہوا تھا اور حادثے کا شکار ہو کر زمین سے تقریباً 40 منٹ بعد ریڈار سے غائب ہو گیا۔
ترکی کے وزیر داخلہ علی یرلکایا نے تباہ شدہ طیارے سے ریکارڈرز کی بازیابی کے بارے میں میڈیا کو بتایا،دوسری جانب لیبیا کے حکام نے بتایا کہ حادثے کی بنیادی وجہ طیارے میں تکنیکی خرابی تھی۔
ٹیکس دہندگان کی سہولت کیلئے ہفتے کی چھٹی ختم،دفتر ی اوقات کار میں بھی توسیع
حادثے میں ہلاک ہونے والے دیگر فوجی افسران میں گراؤنڈ فورس کے سربراہ جنرل الفیتوری غریبّل، فوجی مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے سربراہ بریگیڈئیر جنرل محمود القتاوی، چیف آف اسٹاف کے مشیر محمد الاساوی دیاب اور چیف آف اسٹاف کے دفتر کے فوجی فوٹوگرافر محمد عمر احمد محجوب شامل تھے،طیارے کے عملے کے 3 افراد کی شناخت فوری طور پر جاری نہیں کی گئی۔
لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید الدیباہ نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے المناک حادثہ اور لیبیا کے لیے بڑا نقصان قرار دیا.ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عبدالحمید سے فون پر گفتگو کی، تعزیت پیش کی اور افسوس کا اظہار کیا۔ ایردوان نے بعد میں ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے بھی لیبیا کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی۔
طیارے کے ریکارڈز کے مطابق یہ فالکن 50 قسم کا بزنس جیٹ تھا جو شام 8:30 بجے انقرہ کے ایسن بوغا ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔ طیارے نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو برقی خرابی کے بارے میں اطلاع دی اور ایمرجنسی لینڈنگ کی درخواست کی۔ تاہم طیارہ لینڈنگ کے دوران ریڈار سے غائب ہو گیا۔
حادثے کا ملبہ تقریباً 3 مربع کلومیٹر کے علاقے میں بکھرا ہوا ملا جس سے بازیابی کے کام میں دشواری پیش آ رہی ہے ترکی کے فرانزک میڈیسن حکام اور 408 افراد پر مشتمل سرچ ٹیمیں حادثے کی جگہ پر کام کر رہی ہیں ترکی نے تحقیقات کے لیے 4 پراسیکیوٹرز مقرر کیے ہیں۔
پی ایس ایل: 2 نئی ٹیموں کیلئے دنیا بھر سے 12 پارٹیوں کی بڈنگ
حادثے کے مقام کے قریب کسیککاواک گاؤں، حایمنا ضلع میں ریسکیو ٹیموں نے بدھ کو بھی بارش اور دھند کے باوجود کام جاری رکھا۔ ہنگامی صورتحال کے لیے خصوصی گاڑیاں اور موبائل کوآرڈینیشن سنٹر تعینات کیے گئے۔








