لندن:برطانیہ میں لز ٹرس آج نئی وزیراعظم کا منصب سنبھال لیں گی۔اطلاعات کے مطابق برطانیہ کی وزارت عظمی کے لیے کنزرویٹو پارٹی میں لز ٹرس اوررشی سونک کے درمیان مقابلہ تھا۔
لز پہلی مرتبہ 2010 میں نارفوک سے رکن پارلیمٹ منتخب ہوئی تھیں۔اس سے قبل ڈیوڈ کیمرون، ٹریزا مے اور بورس جانسن کی کابینہ میں لز ٹرس مختلف ذمہ داریاں انجام دے چکی ہیں۔
لز ٹرس نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ انرجی بلوں کے معاملے کو جلد نمٹادیں گے۔لز ٹرس نے چند ماہ میں ٹیکس میں کمی کا حکومتی منصوبہ پیش کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لز ٹرس انشورنس سمیت کئی معاملات طے کریں گی۔لز ٹرس متحدہ یورپ کی حامی تھیں اور موجودہ صورتحال میں سیاسی رہنما انھیں بہترین آپشن قرار دے رہے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم لِز ٹرس کو 81 ہزار 326 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف رشی سونک کو 60 ہزار 399 ووٹ ملے۔
پیر کو برطانیہ کے اگلے وزیراعظم اور حکمران کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے نام کا اعلان ہوا۔ حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس کو نامزد کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس ایسے وقت میں اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار ہیں جب ملک کو معاشی بحران اور کساد بازاری کا سامنا ہے۔
لز ٹرس کے وزیراعظم بنتے ہی ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ برطانوی کابینہ میں مزید تبدیلیوں کے امکانات ہیں۔
مختلف اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد بورس جانسن نے 7 جولائی کو وزارت عظمی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وزارت عظمی کی دوڈ کیلئے 11 امیدوار سامنے آئے تھے۔
ٹوری اراکین پارلیمنٹ کے ووٹنگ کے مختلف مراحل کے بعد لز ٹرس اور رشی سونک میدان میں رہ گئے تھے۔ملک میں متوقع طور پر 23 جنوری 2025 کو انتخابات کے سبب وزیراعظم کو ڈاوئنگ اسٹریٹ میں 870 دن ملیں گے۔