لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ) ڈسٹرکٹ خیبر پریس کلب (رجسٹرڈ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خوگاخیل کنڈوخیل کے رہائشی نہار علی نے اپنے نومولود بچے کی مبینہ طبی غفلت کے باعث ہلاکت پر اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی۔
نہار علی کے مطابق ان کے دو ماہ اور پندرہ دن کے بیٹے کو ہرنیا کی تکلیف تھی، جس پر وہ اسے لنڈی کوتل میں ڈاکٹر عزیر کے نجی کلینک لے گئے۔ ڈاکٹر نے فوری آپریشن کا مشورہ دیا، لیکن والدین نے مزید مشاورت کے لیے وقت مانگا اور اگلے دن پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال (KTH) لے جانے کا فیصلہ کیا۔ چونکہ بچے کو چیسٹ انفیکشن بھی تھا اور مالی مشکلات کا سامنا بھی تھا، اس لیے انہوں نے سرکاری ہسپتال میں آپریشن کی درخواست دی، لیکن ڈاکٹر عزیر کے اسسٹنٹ نے کہا کہ سرکاری ہسپتال میں آپریشن کے لیے ایک ماہ انتظار کرنا ہوگا، جب کہ نجی ہسپتال میں فوری آپریشن ممکن ہے، جس پر 24 ہزار روپے لاگت آئے گی۔
نہار علی نے بتایا کہ بعد میں ایک جاننے والے کی درخواست پر ڈاکٹر نے انہیں ڈبگری گارڈن بلایا، جہاں اکبر میڈیکل سینٹر میں آپریشن کیا گیا۔ والد کے مطابق آپریشن کے اخراجات میں 20 ہزار روپے ڈاکٹر، 10 ہزار روپے ہسپتال، 2500 روپے ٹیسٹوں اور 4000 روپے اضافی چارجز شامل تھے۔ لیکن آپریشن کے بعد بچے کی حالت مزید بگڑ گئی۔
بچے کی طبیعت خراب ہونے پر ایک دوسرے ڈاکٹر نے معائنہ کیا اور ویڈیو بنا کر ڈاکٹر عزیر کو بھجوائی۔ جس پر ڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر کے ٹی ایچ بلایا، لیکن بچے کی نازک حالت کے پیش نظر وہ اسے وہاں منتقل نہیں کر سکے۔ بعد میں ڈاکٹر نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال (LRH) شفٹ کرنے کا کہا، جہاں پہنچنے سے پہلے ہی بچے کو جھٹکے لگنے لگے اور اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔ ہسپتال پہنچنے پر ایک اور ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ غلط انستھیزیا اور انفیکشن کی وجہ سے بچے کی حالت بگڑ گئی تھی اور وہ تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار گیا۔
نہار علی نے الزام لگایا کہ اگر سرکاری ہسپتال میں بروقت آپریشن کی اجازت دی جاتی تو ان کے بچے کی جان بچ سکتی تھی، لیکن انہیں نجی ہسپتال کے مہنگے علاج کی طرف دھکیلا گیا، جہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں، جس کی وجہ سے ان کے معصوم بچے کی جان چلی گئی۔
آخر میںنہار علی نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے اور انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی تاکہ مستقبل میں کسی اور کے ساتھ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔