کراچی ضمنی انتخابات، حافظ سعد رضوی کی گاڑی پر فائرنگ

0
45

گاڑی پر فائرنگ، حافظ سعد رضوی کا کارکنان کے نام اہم پیغام جاری

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ضمنی انتخابات حلقہ این سے 240 میں جاری ہیں

تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی سیکورٹی کی گاڑی پر بھی لانڈھی میں فائرنگ کی گئی ہے،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک دفعہ پھر لانڈھی نمبر 6 میں امیر تحریک لبیک پاکستان علامہ حافظ سعد حسین رضوی کی سیکورٹی پر معمور احباب پر فائرنگ 2 سیکورٹی گارڈ زخمی ہوئے ہیں

https://twitter.com/TLPakistan313/status/1537410783511977985

سربراہ تحریک لبیک سعد حسین رضوی نے انکی گاڑی پر فائرنگ کے بعد کارکنان کے لیے اہم پیغام جاری کیا ہے، حافظ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے قائدین پر حملہ اس لیے کیا گیا کہ تمام کارکن وہاں پہنچیں گے اور پیچھے سے دھاندلی کی جائے گی کوئی بھی کارکن اپنا پولنگ سٹیشن نہ چھوڑے ،

ضمنی انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہے، تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کراچی میں ہیں، انکی گاڑی پر فائرنگ کی گئی ہے،فائرنگ سے گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا ہے تا ہم حافظ سعد رضوی محفوظ ہیں کئی دیگر مقامات پر بھی فائرنگ ہوئی ہے جس سے تحریک لبیک کے کارکنان زخمی ہوئے ہیں

لانڈھی نمبر 6 میں سربراہ تحریک لبیک حافظ سعد حسین رضوی کی گاڑی پر فائرنگ سے 3 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کا علاج معالجہ جاری ہے،

حافظ سعد رضوی حلقے این اے 240 کے مختلف پولنگ سٹیشن کا دورہ کر رہے تھے جب انکی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاک سر زمین پارٹی کے مسلح کارکنان کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی ،فائرنگ کے بعد تحریک لبیک کے کارکنان جمع ہو گئے اور انہوں نے حافظ سعد رضوی کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا، حافظ سعد رضوی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے،

تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کراچی کے دورے پر ہیں، گزشتہ روز انہوں نے پریس کانفرنس بھی کی تھی اور پارٹی پالیسی کے حوالہ سے صحافیوں کو آگاہ کیا تھا،

دوسری جانب شہر قائد میں ہونے والے الیکشن کے دوران گولیاں چلتی رہیں، سیاسی جماعتوں کے کارکنان آپس میں بھی گتھم گتھا ہوتے رہے گورنمنٹ بوائزپرائمری اسکول انصاری محلہ یوسی 2 لانڈھی میں دوسیاسی جماعتوں میں تصادم ہوا، سیاسی جماعت کے کارکنوں کو منتشر کرنےکے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جھگڑے کے باعث متعدد سیاسی کارکن زخمی ہوئے،

صحافی فیض اللہ خان لکھتے ہیں کہ کراچی کے ضمنی انتخاب کے دوران متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سرزمین پارٹی کے کارکنوں میں تصادم ہوا ہے ، کراچی کی تلخ ماضی کی نسبت لڑائی کے نام پہ ہاتھا پائی نہ صرف قابل قبول ہے بلکہ اچھی بھی ہے ورنہ کراچی کے شب و روز گولیوں کی تڑتڑاھت سے گونجتے تھے

فائرنگ پی ایس پی کے سربراہ کی موجودگی میں ہوئی،ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ترجمان تحریک لبیک
کراچی این اے 240 ضمنی الیکشن میں تحریک لبیک پاکستان کے زمہ داران اور کارکنان پر فائرنگ کے معاملے پر ترجمان تحریک لبیک پاکستان کا کہنا ہے کہ پاک سر زمین پارٹی کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے زمہ داران اور کارکنان پر لانڈھی نمبر 6 میں فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں ،فائرنگ پی ایس پی کے سربراہ کی موجودگی میں ہوئی جس کی وہ خود نگرانی کررہے تھے،سندھ پولیس پی ایس پی کے سربراہ سمیت ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کرے،پرامن اور شفاف انتخابات الیکشن کمیشن اور سیکیورٹی اداروں کی زمہ داری ہے،مخالفین تحریک لبیک کی فاتح دیکھ کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، کسی کو بھی ووٹ چوری نہیں کرنے دیں گے، امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے ،پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ہماری خاموشی کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے ، فائرنگ کے واقعے میں تحریک لبیک پاکستان مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن علامہ غلام غوث بغدادی، رکن سندھ اسمبلی مفتی قاسم فخری اور کراچی تنظیمی کمیٹی کے ناظم اعلیٰ عمر فاروق سمیت کارکنان شدید زخمی ہوئے ہیں

دوسری جانب ایدھی فاؤنڈیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے ادارے کی گاڑیوں پربھی فائرنگ کی گئی گاڑیوں پرہونے والی فائرنگ سے کوئی رضاکارزخمی نہیں ہوا ،علاوہ ازیں فائرنگ سے زخمی ہونے والاشخص دوران علاج دم توڑگیا ،ڈائریکٹر جناح ہسپتال کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص دوران علاج دم توڑ گیا،جناح اسپتال میں 4 زخمیوں کو لایا جا چکا ہے،

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے چند جماعتوں کے کارکنان آپس میں لڑ پڑے،کسی کو کراچی شہرکے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دینگے، ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا ہے کہ کشید ہ صورتحال پر قابو پالیا ہے یہ ناخوشگوار واقع پولنگ اسٹیشن کے باہر یا اندر پیش نہیں آیا یہ ناخوشگوار واقع ایک سیاسی جماعت کے دفتر کے باہر پیش آیا لانڈھی میں صورتحال فی الحال قابو میں ہے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے

این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں مسلح تصادم اور کشیدگی کے واقعات،سابق وفاقی وزیر و صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی کا کہنا ہے کہ این اے 240 کے انتخابات میں تشدد دیکھ کر دکھ ہوا،سندھ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر اپنی نااہلی ظاہر کی ہے کراچی کو کئی دہائیوں سے انتشار کی سیاست کا سامنا کرنا پڑا، تشدد سیاست میں واپس نہیں جا سکتا، الیکشن لڑنے والی تمام جماعتوں سے صبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں،پرامن انتخابات کا واحد طریقہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے،

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کےحلقہ این اے 240 میں فائرنگ اورتشدد کا نوٹس لے لیا،وزیراعلیٰ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دیں ،الیکشن کا ماحول پرامن رکھا جائے، جو قانون ہاتھ میں لے اس سے سختی سے نمٹا جائے،ہم سیاسی لوگ ہیں، ہمیں پرامن اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے وزیراعلیٰ سندھ نے الیکشن میں حصہ لینے والے تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کر دی،

کراچی میں ضمنی انتخاب کے دوران ہنگامہ آرائی اور پرتشدد واقعات،صوبائی الیکشن کمشنرنے چیف سیکریٹری اورآئی جی کوفون کیا ہے ،صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ لاقے میں امن وامان کی صورتحال کوکنٹرول کریں،انتخابی عمل کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے،گنتی کے دوران پولیس اوررینجرزکی بھاری نفری تعینات ہونی چاہیے ،

Leave a reply