بھوک نے لوگوں کو بچے فروخت کرنے پر مجبور کر دیا،سندھ میں شہری نے کہا "ایک بچہ لو اور ہمیں راشن دو”

بھوک نے لوگوں کو بچے فروخت کرنے پر مجبور کر دیا،سندھ میں شہری نے کہا "ایک بچہ لو اور ہمیں راشن دو”
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے، حکومتوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے امدادی پیکج کا اعلان تو کیا ہے لیکن ابھی تک کسی بھی حکومت نے عوام کی امداد نہیں کی جس کی وجہ سے غریب شہریوں کے گھروں میں فاقے پڑنا شروع ہو گئے ہیں

ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی جاری لاک ڈاؤن نے لاکھوں شہریوں کو فاقہ کشی میں مبتلا کردیا ہے لاک داؤن کے باعث شہر کے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز سمیت تمام دوکانیں بند ہیں دیہاڑی پر کام کرنے والے لاکھوں افراد بیروزگار ہوکر فاقہ کشی پر مجبورہوچکے ہیں۔

حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کے دوران غریب اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو مالی امداد اور راشن کی مکمل فراہمی کا وعدہ کیا تھا تاہم لاک ڈاؤن ہوئے 9روز گزرجانے کے باوجود حکومت کی جانب سے مستحق افراد کو نا ہی راشن فراہم کیا گیا اور نہ ہی ابھی تک مالی امداد فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ شہریوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے

سندھ کے علاقے بدین میں مزدور فاقہ کشی کا شکار ہیں، لاک ڈاؤن کو دس روز مکمل ہو چکے ہین لیکن دہاڑی پر کام کرنے والوں کو حکومت نے کچھ نہیں دیا،ایسے میں ہی سندھ کے علاقے بدین کے علاقے پریم نگر ایک والد نے بھوک کی وجہ سے اپنے بچے کو فروخت کے لئے پیش کر دیا ، والد کا کہنا تھا کہ ایک بچہ لے لو لیکن خدا کے لئے راشن دے دو،بچے کے والد کا کہنا تھا کہ دس دن میں ایک نوالہ نہیں کھایا، مجبور ہو کر بچے بیچ رہے ہیں، ایک بچہ لو اور ہمیں راشن دو تا کہ ہمیں زندہ رہ سکیں،

سندھ کے علاقے جیکب آباد میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں،جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقے ہو گئے ہیں، محنت کش طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے بھی ترس رہا ہے،لیکن ابھی تک سندھ حکومت صرف اعلانات کر رہی ہے.

سندھ کے علاقے شکار پور میں حکومت کی جانب سے امداد اور راشن نہ ملنے پرلاک ڈائون کی پرواہ کیے بغیرشہری سڑکوں پر نکل آئے، انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی، شہریوں کا کہنا تھا کہ9 دن سے گھروں میں قید کیا گیا ہے،کوئی منتخب نمائندہ اور سرکاری افسر پوچھنے تک نہیں آیا،بچے بھوک سے نڈھال ہیں بجلی کی فراہمی بھی معطل کردی گئی ہے خدارا ہم پر رحم کریں۔

سندھ میں لاک ڈاؤن کا آج 9 واں روز ہے، بے روزگار اور یومیہ کمانے والے مزدور دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں، عوام پوچھتے ہیں ووٹ لینے والے کہاں ہیں، عوام ووٹ کی پرچی گھر پہنچانے والوں کو تلاش کر رہی ہے لیکن وہ کہیں نظر نہیں آتے، کرائے کے مکانوں میں رہایش پذیر، دواؤں کے خرچ سے پریشان، پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے لاک ڈاؤن میں دیہاڑی دار طبقہ دہری اذیت کا شکار ہو چکا ہے۔

شہر قائد کراچی میں بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر میں راشن ختم ہونے کے بعد تنگ آ کر لیاری، مچھر کالونی، گوہرام گوٹھ کے شہری گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندے صورت حال سے نمٹنے کے لیے سامنے آئیں اور مستحقین کی داد رسی کریں۔ احتجاج کرنے والے شرکا کا کہنا تھا کہ علاقے میں کسی شخص کو اب تک راشن نہیں دیا گیا، ہم کرونا سے نہیں لیکن بھوک سے ضرور مر جائیں گے.

واضح رہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 676 ہو چکی ہے، جبکہ سندھ میں کرونا وائرس سے 8 ہلاکتیں ہو چکی ہیں.

Comments are closed.