لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلماں ہونا — ڈاکٹر رضوان اسد خان

0
77

سٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا، اس بارے میں سوچنا ہی بے معنی ہے، کیونکہ اس وقت نہ ٹائم کا کوئی وجود تھا اور نہ سپیس کا۔۔۔۔ اس پر ملحد واہ واہ کرتے ہیں۔

یہی بات ہم جب خدا کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ عقل میں نہیں سما سکتا کیونکہ وہ ٹائم اور سپیس سے ماوراء ہے، بلکہ ان کا خالق ہے، تو ملحد مذاق اڑاتے ہیں۔

ویسے ہاکنگ کی بات تو محض بہانہ ہے اس سوال سے جان چھڑانے کا کہ وہ سنگیولیرٹی، جس سے بگ بینگ ہوا، وہ کہاں سے آئی تھی؟
اور کیا یہ بات عقل میں سماتی ہے کہ ایٹم سے بھی چھوٹے ذرے سے پوری کائنات وجود میں آ جائے؟ اور وہ بھی اتنے مربوط نظام کے ساتھ۔ اور پین روز نے تو اسکو بولٹز مین کے لاء آف اینٹروپی سے اخذ کر کے میتھمیٹکلی ثابت بھی کر دیا ہے کہ ایسے "اتفاق” کا امکان محض صفر ہے۔۔۔

اللہ قرآن میں سورۃ فصلت میں فرماتا ہے کہ ہم انہیں آفاق اور انکے اپنے انفس میں ایسی نشانیاں دکھائیں گے کہ یہ انکار نہیں کر پائیں گے۔ اور واقعتاً یہ اپنے دلوں میں ضرور خدا پر ایمان رکھتے ہوں گے لیکن محض تکبر کی وجہ سے حق کو تسلیم نہیں کرتے۔۔۔۔
(دلچسپ بات یہ ہے کہ "یلحدون” کا لفظ بھی اسی سورۃ کی آیت 40 میں موجود ہے)

ایک اور مزے کی بات یہ ہے کہ کوانٹم مکینکس کے مطابق اب یہ متفقہ نظریہ ہے کہ صرف فوٹان، یعنی روشنی ہی نہیں ہے جو بیک وقت ذرے اور ویو کی خصوصیات رکھتی ہو، بلکہ ہر سب اٹامک ذرہ دہری خصوصیات رکھتا ہے، یعنی کبھی ذرے کے طور پر "بی ہیو” کرتا ہے، اور کبھی ویو کے طور پر ۔۔۔ یعنی مادی اور غیر مادی دونوں قسم کی خصوصیات رکھتا ہے۔ تو پھر روح کو ماننا کیا مشکل ہے؟

لیکن خدا کے انکار کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسکا منطقی تقاضہ ہے کہ پھر خدا کو واحد و یکتا مانا جائے اور اسکے دئیے گئے احکامات یعنی مذہب و شریعت کو بھی مانا جائے۔ اور خالص توحید پر مبنی واحد مذہب جو آج بھی ایک زندہ حقیقت ہے، وہ صرف اسلام ہے۔۔۔ لیکن مادر پدر آزادی اور ہوس پرستی پر جو پابندیاں اسلام لگاتا ہے، وہ کسی نفس پرست متکبر کو کیونکر قبول ہو سکتی ہیں؟!!!

Leave a reply