باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں کے اطراف غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکوں کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی

عدالت نے سندھ حکومت، ڈی جی بلڈ ٹرانسمیشن اتھارٹی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیا،سندھ ہائیکورٹ نے فریقین سے 31 مارچ کو جواب طلب کرلیا،عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ بلڈ بینک کو ریگیولیٹ کون کرتا ہے ؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ بلڈ بینک ہیلتھ کیئر کمیشن کے ماتحت نہیں آتے،

عدالت نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہےلوگ اپنا خون دے کر خون لیتے ہیں،آپ بلڈ بینک چلانے کی اجازت کن چیزوں کو دیکھ کر دیتے ہیں،بہت سے بلڈ بینکس میں اسکریننگ کی کوئی کیٹس نہیں

عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے اس کو دیکھیں، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ معاملہ بہت حساس سے اس کو سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا،کراچی میں بےانتہا بلڈ بینک کھلے ہوئے ہیں ان کو چیک کرنے والا ہے بھی یا نہیں؟ سندھ میں کوئی اتھارٹی ہے جو ان بلڈ بینکوں کو چیک کرے؟ لوگ اگر خون خرید کر لگوائیں بھی تو مریضوں کی زندگی کو خطرہ ہوتا ہے، سندھ حکومت غیر معیاری بلڈ بینکوں کے خلاف مہم شروع کیوں نہیں کرتی؟ دیکھاجائےکہ بلڈ بینکس آج کے جدید دور کے مطابق کام کررہے ہیں یا نہیں؟

Shares: