لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر بھارتی شرپسندوں نے حملہ کیا، جس میں عمارت کے شیشے توڑ دیے گئے اور عمارت پر سرخ رنگ پھینکنے کی کوشش کی گئی پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے فوری طور پر اس معاملے کی اطلاع میٹروپولیٹن پولیس کو دے دی ہے، اور پولیس نے اس حملے میں ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جمعہ کی شام بھارتی شرپسندوں نے پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا تھا۔ مظاہرے کے دوران نازیبا حرکات کی گئیں، جس پر میٹروپولیٹن پولیس نے دو بھارتی شہریوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کشیدگی کے اثرات لندن میں بھی محسوس ہو رہے ہیں جہاں پاکستانی ہائی کمیشن پر بھارتی شرپسندوں کے حملے کے بعد برطانوی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
لندن میں موجود پاکستانی کمیونٹی نے بھارتی شرپسندوں کے کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں حفاظتی اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مسلمان کمیونٹی کے کاروباروں جیسے دکانوں اور ہوٹلز کو مکمل سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔پاکستانی تارکین وطن کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث وہ ایک متفقہ موقف اختیار کر چکے ہیں۔
بھارتی شرپسندوں نے مظاہرہ کیا تو پاکستانی بھی بڑی تعداد میں پہنچ گئے اور پاکستان زندہ باد نعرے لگائے، پاکستانی شہریوں نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے تو کئی افراد چائے کے کپ ساتھ لئے ابھینندن کی تصاویر اٹھائے بھی مظاہرے میں شریک ہوئے.پاک فوج، زندہ باد کے نعرے لگائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینےکا مطالبہ کیا،حملے کے دوران بھارتی شرپسندوں نے عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ پھینکنے کی کوشش کی، مگر پاکستانی کمیونٹی نے نہ صرف ان کی یہ سازش ناکام بنائی بلکہ ملی نغموں کے ذریعے ان کے شرانگیز نعروں کو بھی دبایا پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے اور وہاں موجود پاکستانیوں نے جرات اور قومی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے پرچم اور وقار کا بھرپور دفاع کیا۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے بات چیت کی اور انہیں موجودہ علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔ اس دوران اسحاق ڈار نے پاکستان کے قومی مفادات کے دفاع اور امن و استحکام کے لیے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی آزاد اور شفاف تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔