باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اینکر پرسن عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ لندن میں جو نوازشریف کا علاج کر رہا ہے وہ ایک بھارتی ڈاکٹر ہے۔
اینکر پرسن عمران خان نے یوٹیوب چینل پر دعویٰ کیا ہے کہ کچھ تصاویر آپ کو دکھاؤں گا، میاں نواز شریف کے بارے میں عدالت نے انکو وقت دیا کہ وہ پاکستان آ جائیں ورنہ اشتہاری ہو جائیں گے، خواجہ حارث کوشش کرتے رہے ہیں کہ نواز شریف کی واپسی کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں شفٹ ہو جائے لیکن عدالت میں ججز کے ریمارکس کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ن لیگ کے لئے مشکلات بڑھنے والی ہیں
نواز شریف کے لئے وقت ہے کہ وہ واپس آئیں اور اپنا خود عدالت میں کیس لڑیں، نواز شریف اگر بیمار ہیں تو کونسی تفصیلات ہیں جو عدالت میں پہنچائی گئی، 26 جون کی ایک آخری رپورٹ ہے جو عدالت میں دی گئی اسکے بعد علاج معالجہ کی کوئی رپورٹ نہیں ہے
ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس ہیں جن کی رپورٹ دی جا رہی ہے، ڈیوڈ لارنس ،خبریں دو تین بڑی بڑی ہیں، کیا میاں نواز شریف واقعی بیمار ہیں، انکو کوئی ایسی بیماری ہے کہ انکا علاج لندن کے بغیر نہیں ہو سکتا،جو ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس ہیں یہ کون ہیں اور لندن میں کیا کرتے ہیں انکے بارے میں بھی بتاؤں گا، ن لیگ ان ہی ڈاکڑز کی رپورٹ کیوںپاکستان بھیج رہی ہے
نواز شریف نومبر 2019 میں پاکستان سے گئے تھے، کہا جاتا تھا کہ رپورٹ بتا رہی ہے کہ میاں صاحب کے پلیٹ لیٹس چند ہزار رہ گئے، انکی جان کو خطرہ ہے، میڈیا کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے تھے،پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ،حکومت،اپوزیشن، ڈاکٹر سب پریشان تھے لیکن یہ کیسے ہو رہا تھا کیا سارا سسٹم بک گیا تھا، اب پی ٹی آئی کہتی ہے کہ میاں صاحب چکر دے کر نکل گئے تو وہ کیسے نکلے اس کا جواب ہے ڈاکٹر عدنان کے پاس،ڈاکٹر عدنان نے نواز شریف کو چکر چلا کر یہاں سے نکالا
نواز شریف کے پلیٹ لیٹس چند ہزار تک پہنچ جاتے تھے، اسکو مینج کیا گیا تھا ، پنجاب حکومت یا تو سازش کا حصہ تھی یا انکو سمجھ نہیں آئی،ایک کیمیکل ہے اسکی مقدار بڑھا دیں، تو پلیٹ لیٹس کم ہو جاتے ہیں، ڈاکٹر نہ لیب میں جاتے ہیں نہ ریزلٹ لاتے ہیں یہ ان لوگوں کا کام ہے جو رپورٹ مینج کر رہے تھے، ڈاکٹر کے سامنے پھر ساری چیزیں رکھی جاتی، ساٹھ سال سے زیادہ عمر ہے، اتنے بوڑھے اور بیمار آدمی کو ہم کیسے مینج کریں،ڈاکٹر یہ کہتے تھے،
اینکر پرسن عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جہاز میں گئے، انکی داڑھی بڑھی ہوئی نہیں تھی، ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر ایک کٹ لگ جائے تو پھر خون نہیں رکتا، نومبر میں میاں صاحب باہر گئے جو کلینک ہے ہارلے سٹریٹ میں اس میں نومبر میں دوٹیسٹ کروائے پلیٹ لیٹس کے، ان دونوں رپورٹ کے اندر نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کاؤنٹ ہیں وہ وہی تھے جو ایک صحت مند آدمی کے ہوتے ہیں، لاہور سے جاتے ہوئے لندن تک ایسی کونسی دوائی دی گئی کہ انکے پلیٹ لیتس پورے ہو گئے، نواز شریف کے جاتے وقت پلیٹ لیٹس چند ہزار تھے،لندن پہنچ کر 2 لاکھ 20 ہزار اور دوسری میں 2 لاکھ 38 ہزار تھے، اگر میں غلط بات کر رہا ہوں تو ن لیگ کو چاہئے کہ ایل او سی کلینک جہاں نواز شریف کا ریکارڈ پڑا ہے اور اسکی فیملی ہی صرف ریکارڈ نکلوا سکتی ہے، یہ اسکو کلاسیفائیڈ کروا لیتے ہیں،کلینک میں جو ریکارڈ ہے اسکو سپیشل درخواست پر کلاسیفائیڈ کروا دیا گیا ہے تا کہ کوئی ریکارڈ نہ لے سکے، اگر وہ اس ریکارڈ کو حاصل کرنا چاہیں گے تو وہ نوٹیفائی ہوں گے
اینکر پرسن عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بندوبست انہوں نے کیوں کیا، میاں صاحب نے اپنی رپورٹس کو چھپا لیا،ایسا کون سے علاج کروائے تھے کہ ایک دن میں پلیٹ لیٹس کم ہو گئے اسکا مطلب ہے کہ انہوں نے حکومت کو چکر دیا تھا یا لوگ شامل تھے، برطانیہ میں جب ٹیسٹ ہوا تو وہاں انکی رپورٹس نارمل آئیں، وہ رپورٹس ڈاکٹر عدنان جو رپورٹ پبلک کرتا تھا یہ پبلک نہیں کی گئی، برطانیہ کی رپورٹ، ن لیگ اس پر مجھے عدالت میں لے جائے میں جانے کو تیار ہوں،میں کہوں گا کہ نومبر کی دو رپورٹس منگوا دیں،اگر جھوٹی رپورٹ لے کر آئیں گے تولندن میں چینلج کر دوں گا
انکا وہاں ڈاکٹر ہے ڈیوڈ لارنس ، یہ گورا نہیں انڈین ہے،وہاںپر گورے کو خریدنا مشکل ہے، اس پر ٹرسٹ نہیں کر سکتے، یہ انڈین ڈاکٹر کو ساتھ ملایا ہوا ہے، اس نے جو لیٹر لکھے اس میں کچھ غلط نہیں لکھا،یہ بھارتی ڈاکٹر ہے اور اسکا میاں صاحب کی بیماری سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ کارڈیو سرجن ہے،اس ڈاکٹر کا میاں صاحب کی بیماری سے تعلق نہیں تو وہ کس بیماری کا علاج کر رہا ہے، کینسر کا یہ ایکسپرٹ ہے، یہ فزیشن ہے ہی نہیں یہ کیسے علاج کر سکتا ہے اس بیماری کا جو نواز شریف باہر لے کر گئے، ڈاکٹر کی ایک رپورٹ کے اندر بھی پلیٹ لیٹس کا ذکر نہیں ہے،اور اب اس کے اندر ذکر کیا ہے کہ میاں صاحب کو دل کی بیماری ہے، انکے سٹنٹ پہلے ڈل چکے ہیں، یہ بڑی عمر کے آدمی ہیں، ایسے آدمی جب بیمار ہوں،دل کا عارضہ ہو، شوگر ہو تو انکے لئے ٹریولنگ خطرناک ہو سکتی ہے