مزید دیکھیں

مقبول

پوپ فرانسس کی وفات،دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات

پوپ فرانسس کی 88 سال کی عمر میں وفات...

9 مئی کے 13 مقدمات، فرد جرم کی تاریخ طے

9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں...

قیدی سےملاقات،امریکی سفارتخانےکے ارکان اڈیالہ جیل جا پہنچے

امریکی سفارت خانے کے وفد نے قیدی سے ملاقات...

اوکاڑہ: ڈپٹی کمشنر کا زیر تعمیر راؤ سکندر اقبال روڈ کا معائنہ

اوکاڑہ (باغی ٹی وی، نامہ نگار ملک ظفر) ڈپٹی...

لندن کے زیر زمین ٹرانسپورٹ نظام میں ایسی کون سی چیز دیکھی گئی کہ برطانوی خوفزدہ ہوگئے

کیمبرج: برطانوی دارالحکومت لندن میں روزانہ 50 لاکھ افراد زیر زمین ٹرانسپورٹ کے نظام کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں کیا جانے والا خوفناک انکشاف مسافروں کو دوسرے ذرائع کی تلاش پر مجبور کر سکتا ہے۔

گجرات قتل عام کے ماسٹر مائند اہم سرکاری عہدوں پر فائز. دفتر خارجہ

یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ لندن کی زیرِ زمین ٹیوب انتہائی باریک دھاتی ذرات سے آلودہ ہے۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہیں کہ انسان کے خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔

تاہم، سائنس دانوں کو یہ علم نہیں ہے کہ یہ ذرات صحت پر کیا اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ لیکن آئرن آکسائیڈ کی مقناطیسی خصوصیات صحت پر ممکنہ طور پر دیکھے اور ان دیکھے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ بات تو پہلے سے معلوم تھی کہ ٹیوب میں موجود 50 فی صد ذرات لوہے پر مشتمل ہیں۔ لیکن نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ ٹیوب سے حاصل ہونے والے نمونوں میں بڑی مقدار میں آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم میگھمائٹ موجود تھی۔ان ذرات کا قطر 500 نینو میٹرز تھا جبکہ اوسط قطر 10 نینو میٹرز تھا۔

اسلامیہ کالج کے طلبہ کی سڑکوں پر ڈیسک لگا کر کلاس شروع

ان ذرات کے زیر زمین نظام میں موجودگی کی بنیادی وجہ ٹیوبز کے پہیے، پٹریاں اور بریک کا آپس میں رگڑ کھانا ہے، جس کے سبب یہ ذرات ماحول میں خارج ہوتے ہیں۔آئرن کو آکسیڈائز ہوکر میگھامائٹ بننے میں کافی وقت لگتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آلودگی دنیا کے سب سے پرانے میٹرو نظام میں سالوں سے موجود ہے جس کی وجہ زیر زمین نظام میں ہواداری کا خراب نظام ہے۔