پاک سعودیہ دوستی اوراسرائیل دشمنی–از– عبدالرحمن ثاقب

5 سال قبل
تحریر کَردَہ

پاکستان اور سعودی عرب یک جان دو قالب ہیں۔ ان کے دوست اور دشمن بھی مشترکہ ہیں اور پالیسیاں بھی ملتی ہیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد کو محسوس کرتے اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔

پاکستان پر جب بھی مشکل وقت سعودی عرب نے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا۔ جنگ اور امن میں ساتھ نبھایا۔ آج اقوام عالم میں واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے اور اس کا سہرا سعودی عرب کے سر بندھتا ہے۔

اسرائیل کو بانی پاکستان محمد علی جناح نے یورپ کا ناجائز بچہ کہا تھا۔ تو ملک عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ببانگ دہل اعلان کیا تھا کہ سارے عرب بھی اگر اسرائیل کو تسلیم کرلیں سعودی عرب تب بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔

گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات نے یورپ کے اس ناجائز بچے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تو روافض اور ان کے ہمنواؤں اخوانیوں نے سعودی عرب کے خلاف شور مچا دیا۔ گویا کہ یہ کام یو ای اے نے نہیں بلکہ سعودی عرب نے کیا ہے۔ حالانکہ سعودی عرب کی سرزمین فلسطین سے محبت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے پچاس ریال کے نوٹ پر مسجد اقصی کی تصویر ایک عرصہ سے چھاپ رہے ہیں جو ان کی نہ صرف فلسطین سے محبت کی دلیل ہے بلکہ ان کی اسرائیل کے بارے پالیسی کی حسین عکاسی بھی ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ روز علی الاعلان اپنی سابقہ پالیسی کا اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کو کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کرے گا۔ دوسری طرف پاکستان کے وزیر اعظم عمران نیازی نے بھی ایک انٹرویو میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا واشگاف اعلان کیا جس پر ہم اہل اسلام کی ترجمانی کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

یہ بھی اتفاق ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ایک ساتھ اسرائیل کے بارے اپنی اپنی پالیسی کا اعلان کرکے مشترکہ دشمنوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
خوشی کی بات ہے کہ بحرین کے رکن پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں اسرائیل کے نجس جھنڈے کو آگ لگا کر غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا اور بتادیا کہ اسرائیل سے نفرت ہماری رگ و پے میں موجود رہے گی۔ ان شاءاللہ

آج کہاں ہیں جو اردوگان کو بزعم خود مسلمانوں کا نجات دہندہ کے روپ میں پیش کررہے تھے جس کے ملک ترکی نے اسلامی ممالک میں سے سب سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کیا اور اس وقت تقریباً چالیس ارب ڈالر کی سالانہ اسرائیل سے تجارت بھی کررہا ہے۔

پہلے یو ای اے پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر غصہ دکھا رہا تھا اب یو ای اے اور اسرائیل کے درمیان پروازیں چلانے کی پیشکش کررہا ہے۔ منافقت کی انتہا کردی ہے اس نام نہاد خلیفہ نے،

دوسری طرف ایران جس کے بارے مسلمان کبھی بھی خوش فہمی میں مبتلا نہیں رہ سکتے کیونکہ اس ایران کے دارالخلافہ تھا تہران میں اہل سنت کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ عیسائی، یہودی، سکھ، ہندو اور بدھ مت سمیت سب غیر مسلموں کو اپنی اپنی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح سے ایران کے پارلیمنٹ کا رکن کوئی سنی مسلمان نہیں بن سکتا یہ ان کی اسلام دشمنی کی واضح دلیل ہے۔

ہمیں ایران کے بارے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہر وقت ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ آپ نے ارشاد فرمایا تھا: دجال کے ساتھ تہران کے ستر ہزار یہودی اس کے ساتھی ہوں گے۔ یہ ایران یہود کا آلہ کار اور اہل ایمان کا دشمن ہے جس کی چالوں سے ہمیں بچ کر رہنا ہوگا۔

ایک بار پھر کہوں گا کہ پاکستان کی سعودی عرب سے دوستی سمندروں سے گہری اور ہمالیہ سے اونچی ہے۔
پاک سعودیہ دوستی زندہ باد

Latest from مسلم دنیا