"لوگ کیا کہیں گے "کے خوف نے معاشرے میں جہاں اور بہت سی مشکلیں پیدا کی ہوئیں ہیں وہاں دوسری شادی کرنے کو کچھ لوگ جرم سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نے یہ جرم کردیا تو لوگ باتیں کریں گے ۔میں کہتی ہوں کرنے دیں باتیں جو آپ کے پیارے ہوں گے آپ کے مخلص ہوں گے وہ آپکو دوسری شادی سے کبھی منع نہیں کریں گے بلکہ اس نیک کام میں آپکی مدد کریں گے ایک شرعی رشتہ اپنانے میں آپکی مدد کریں گے اکثر مرد دیکھے جن کی بیویاں اللہ کو پیاری ہوگئیں اور اولاد نے کوشش ہی نہیں کی ان کو دوسری شادی کی طرف راغب کرنے کی یوں ان کی ذندگی کے قیمتی سال ضائع کردیے صرف اپنی جھوٹی آنا کی تسکین کے لیے اور اگر کچھ نے شادی کرنے کی کوشش بھی کی تو اولاد راہ میں آگی کہ لوگ کیا کہیں گے اس اولاد کو یہ احساس نہیں کہ آپ اپنے بیوی بچوں ۔یا خاوند بچوں کے ساتھ خوشحال ذندگی گزار رہے ہو تو کیا آپکے والد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی عمر کا بقیہ حصہ اپنی لائف پارٹنر کےساتھ گزار سکے ۔ایسی اولادیں بھی دیکھی ہیں جھنوں نے اپنے والد کی تنہائی کو دیکھتے ہوئے ان سے میچ کرتی سوٹ ایبل عورت سے اپنے والد کا نکاح پڑھوادیا اور ایسی خود غرض اولاد بھی دیکھی جن کو ذرا بھی احساس نہیں ہوتا کہ ہمارے والد کو لائف پارٹنر کی ضرورت ہے وہ اکیلا کیسے پوری ذندگی گزار سکتا ہے اسے جذباتی سہارا صرف اپنی لائف پارٹنر سے مل سکتا ہے اگر آپ اپنے والد کی خوشی سے خود شادی کروگے تو اللہ کے بندو آپ کی عزت میں اضافہ ہوگا کمی کسی صورت نہیں ہوگی ۔خود سوچیں اولاد کتنی دیر پاس بیٹھ سکتی ہے 5گھنٹے 6گھنٹے جبکہ آپکے والد صاحب کو 24گھنٹے کمپنی کی ضرورت ہوتی ہے جیسے آپکو اپنے لائف پارٹنر کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔!!
اسی طرح اکثر عورتوں کو دیکھا مرد وفات پاجاتے ہیں تو عورت اپنی ساری جوانی اس مرد کے نام گزار دیتی ہے اور بڑھاپے میں بہین بھائیوں کی محتاج ہو کر رہ جاتی ہے میرا مشورہ ان کو یہ ہے کہ اگر آپ کو بچوں کی مجبوری نہ ہوتو کسی صورت یہ گھاٹے کا سودا نہ کرو کسی صاحب حثیت انسان سے شادی کرنے میں دیر نہ کرو جو آپکے بچوں کو بھی سپورٹ کرسکے اور آپکو بھی جذباتی سہارا مل جائے لوگ باتیں بناتے ہیں بنانے دیں لوگوں کی پرواہ کرنی چھوڑ دیں آپ ان کے سامنے سونے کے بھی بن کر آجاو وہ پھر بھی کہیں گے ضرور دال میں کچھ کالا ہے ذندگی اللہ کی دی ہوئی بہت پیاری نعمت ہے اسے دوسروں کے ڈر سے ضائع نہ کریں اپنی ذندگی خود جیئں دوسروں کو اپنی ذندگی جینے نہ دیں ۔۔!!!
اسی طرح اگر مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو میری بہنوں سے گزارش ہوگی کہ پہلے پوری کوشش کریں اپنے شوہر کی سب امیدوں پر پورا اترنے کی اس کی خاطرخدمت کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اسے بھرپور اپنی محبت دیں اس کے ساتھ سچی وفادار بن کر رہیں پھر بھی اگر وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے بجائے اس کے کہ وہ غلط راستہ چنے ۔جو گناہ کبیرہ کی طرف لیکر جایے ۔اسے خوشی سے دوسری شادی کی اجازت دے دیں۔ یہ اجازت اسے اللہ نے دی ہوئی ہے شائد اس کی فطرت دیکھ کر ہی کہ بعض اوقات مرد ایک بیوی سے مطمئن نہیں ہوتا اس کی تمنا ہوتی ہے دوسری عورت کی تو اسے بالکل منع نہ کریں مرد پر فرض ہے کہ اگر وہ دوسری شادی کرتا ہے تو پہلی کے تمام حقوق حسن طریقے سے پورے کرے ایک لمحہ کی بھی ہیرا پھیری پہلی کے ساتھ نہ کرے دونوں کو برابر کے حقوق دے ویسے بھی ہمارے معاشرے میں عورتوں کی تعداد ذیادہ ہے اور مردوں کی کم ۔اکثر بہنوں کے بالوں میں سفیدی اتر آتی ہے لیکن ان کے لیے کوئی مناسب رشتہ نہیں آتا ایسی عورتوں سے شادی کرنا بہت ثواب کا کام ہے ۔اور خاص طور پر بیوا طلاق یافتہ عورت سے شادی کرنا مرد کی اعلی ظرفی کی دلیل ہے ۔۔!!!
پاکستان میں اپنی ایک جاننے والی کی بات بتاتی ہوں لڑکی کی عمر بمشکل 22 سال تھی اس کے دو بچے تھے اس کا شوہر بجلی کے محکمے میں تھا کرنٹ لگنے سے اچانک فوت ہوگیا پھر ہوا کیا لڑکی کے سسرال والوں نے کہا کہ ہم بچوں کی بہت اچھے طریقے سے پروش کریں گے اور بہو کو جتنے پیسوں کی ضرورت ہوا کرے گی ہم دیں گے لیکن ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ یہ گھر چھوڑ کر جائے مطلب نیا گھر بسائے یوں اس لڑکی نے بنا شوہر کے اپنی پوری ذندگی قربان کرنے کا فیصلہ کرلیا کیا صرف پیسے ہر مسئلے کا حل ہوتے ہیں ؟ابھی وہ اس بات پر مطمئن ہے کہ بچوں کی پروش اچھے طریقے سے ہوجائے گی کیا وہ پوری ذندگی ان بچوں کے سہارے گزار دے گی کیا اسے ذندگی میں لائف پارٹنر کی ضرورت نہیں ہوگی؟ضرور ہوگی اس کے سسرال والوں کو چاہئیے اس کا نکاح اپنی فیملی میں ہی کردیں جہاں بچوں کوبھی سہارا مل جائے اور ماں کوبھی ۔لیکن ہمارے معاشرے میں ایک ہی روگ۔کیا کہیں گے لوگ۔۔۔!!!
@Farzana_Blogger








