امریکی شہر لاس اینجلس کے قریب جنوری میں لگنے والی مہلک آگ کے مرکزی ملزم کو 9 ماہ بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملزم نے آگ لگانے سے قبل چیٹ جی پی ٹی پر تباہی پھیلانے سے متعلق تصاویر تیار کروائیں اور سوالات بھی کیے تھے۔یکم جنوری 2025 کو بھڑکنے والی آگ کئی دن کی جدوجہد کے بعد بجھائی گئی تھی، جس میں 12 افراد ہلاک اور تقریباً 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اب 29 سالہ اوبر ڈرائیور جوناتھن رِنڈرکنک ہُٹ کو فلوریڈا سے گرفتار کر کے کیلیفورنیا منتقل کیا جا رہا ہے۔پراسیکیوٹرز کے مطابق ملزم نے جان بوجھ کر جنگل میں آگ لگائی جس نے بعد ازاں "پالیسیڈز فائر” کی شکل اختیار کی، جو لاس اینجلس کی تاریخ کی سب سے مہلک آگ ثابت ہوئی۔ابتدائی طور پر آگ پر قابو پا لیا گیا تھا مگر زمین کے اندر دبی آگ دوبارہ بھڑک اٹھی، جس نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ حادثے میں تقریباً 6 ہزار مکانات و عمارتیں تباہ ہوئیں، جن میں مالیبو اور پالیسیڈز کے مہنگے ساحلی علاقے بھی شامل تھے۔
حکام کے مطابق ملزم نے آدھی رات کو ایک پہاڑی ٹریک کے قریب جھاڑیوں میں آگ لگائی تھی، جب وہ سواری اتارنے کے بعد وہاں گیا۔ اس وقت وہ خاصا مشتعل اور پریشان دکھائی دے رہا تھا۔ملزم کو تباہ شدہ دنیا کی تصاویر، مایوسی اور تشدد کے موضوعات سے خاص لگاؤ تھا، چند ماہ قبل اس نے چیٹ جی پی ٹی پر ایک ’’جلتے ہوئے شہر کی تباہ کن تصویر‘‘ تیار کروائی تھی، جس میں جلتا ہوا جنگل اور آگ سے بھاگتے لوگ دکھائے گئے تھے، جبکہ آتشزدگی کے وقت وہ ایک فرانسیسی ریپر جوسمین کا وہ گانا سن رہا تھا جس کی ویڈیو میں خود آگ لگانے کے مناظر شامل ہیں، اسی دوران اس نے چیٹ جی پی ٹی پر سوال لکھا کہ اگر آگ سگریٹ سے لگ جائے تو کیا یہ میری غلطی مانی جائے گی؟
صدر زرداری سےن لیگ وفد کی ملاقات، لفظی محاذ آرائی ختم کرنے پر اتفاق
سعودی کاروباری وفد کا پاکستان مٰیں سرمایہ کاری اور تجارتی روابط کے فروغ پر زور
اسرائیل اور حماس میں آج جنگ بندی ممکن ہے، ترک وزیرِ خارجہ
ویمنز ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے پاکستان کو 107 رنز سے شکست دے دی