اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم، جو گزشتہ دو ماہ سے لاپتہ تھے، کا پتا چل گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق محمد اکرم کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں رکھا گیا ہے اور ان پر رشوت لینے کا مقدمہ درج ہے۔ اس وقت وہ تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔محمد اکرم کے اہلخانہ نے اس حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں محمد اکرم کی موجودہ صورتحال اور عدالتی پیشیوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں یہ تک نہیں بتایا گیا کہ محمد اکرم کو کس عدالت میں پیش کیا گیا۔ اہلخانہ کے مطابق انہیں اینٹی کرپشن کے مقدمے کا علم ہوا ہے، لیکن محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق انہیں ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔
اہلخانہ نے مزید بتایا کہ محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق کیس لاہور ہائیکورٹ پنڈی بینچ میں زیر سماعت ہے، اور آئی جی جیل خانہ جات بھی اس کیس کی سماعت میں پیش ہو چکے ہیں۔ عدالت نے 11 اکتوبر کو دوبارہ سماعت مقرر کی ہے، جس میں محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے مزید معلومات سامنے آنے کی توقع ہے۔ عدالت نے راولپنڈی پولیس سے محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔محمد اکرم کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ، "اگر محمد اکرم کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا گیا تھا، تو ہمیں آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔ ہمیں اب تک کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور اگر انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، تو یہ بھی ہم سے چھپایا جا رہا ہے۔”
محمد اکرم کے خلاف شیخوپورہ میں ایک مقدمہ درج ہے، جس کے مدعی ریاض قریشی نے ان پر 95 ہزار روپے رشوت لینے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس الزام کی بنیاد پر اینٹی کرپشن حکام محمد اکرم سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہیں 10 اکتوبر کو سینیئر سول جج کریمنل ڈویژن خدا یار کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔محمد اکرم کا یہ کیس عوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، جہاں ان کی گمشدگی اور بازیابی سے متعلق قانونی معاملات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

Shares: