اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنےاجلاس میں انجینئر محمد علی مرزا کو سزا سنانے کی سفارش کر دی

اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ کونسل نے دیت کے قانون میں پیش کردہ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کیا۔ کونسل کی رائے ہے کہ دیت کی شرعی مقداریں یعنی سونا، چاندی اور اونٹ قانون میں شامل رہیں، جبکہ بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔
شوگر کے لیے خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین کا معاملہ زیربحث آیا۔ کونسل نے قرار دیا کہ جب حلال اجزا والی انسولین دستیاب ہے تو خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے۔ توہینِ مقدسات کے پس منظر میں یہ طے پایا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے وہ نسخے قرآن کریم، جن پر غلاظت کے اجزا لگے ہوں، شہادت ریکارڈ ہونے کے فوراً بعد پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی کی جائے۔ کونسل نے رقم نکالنے یا منتقل کرنے پر لگنے والے ودہولڈنگ ٹیکس کو زیادتی قرار دیتے ہوئے غیر شرعی قرار دیا۔ کونسل نے قرار دیا کہ انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے ادارے مخصوص شرائط کے تحت قائم ہو سکتے ہیں، لیکن مفاسد سے بچاؤ کے لیے پہلے لازمی قانون سازی کی جائے اور اس میں کونسل کو شامل کیا جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے 11 ستمبر 2025ء کے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے، وزارتِ مذہبی امور کے استفسار پر اتفاق ہوا کہ ایک رنگ ٹون تیار کی جائے جس میں شہریوں کو ہدایت دی جائے کہ ماہِ ربیع الاول میں مقدس کلمات و تحریرات والے بینرز، جھنڈوں اور جھنڈیوں کا ادب کریں اور ان کی بے حرمتی سے بچیں۔

کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلہ بابت مرزا محمد علی انجینئر پر عائد ایف آئی آر توہین رسالت کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا۔

اجلاس کی صدارت چیئرمین، اسلامی نظریاتی کونسل، علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی جبکہ معزز اراکین کونسل جناب جسٹس (ر) ظفر اقبال چوہدری، جناب ڈاکٹر عبد الغفور راشد، جناب صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، جناب محمد جلال الدین، ایڈووکیٹ،، جناب علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، جناب ملک اللہ بخش کلیار، جناب جسٹس (ر) الطاف ابراہیم حسین قریشی، جناب مولانا پیر شمس الرحمٰن مشہدی، جناب علامہ محمد یوسف اعوان، جناب علامہ سید افتخار حسین نقوی، جناب پروفیسر ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، جناب علامہ رانا محمد شفیق خان پسروری، جناب صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ، جناب صاحبزادہ حافظ محمد امجد، محترمہ فریده رحیم اور جناب بیرسٹر سید عتیق الرحمٰن شاہ بخاری نے اجلاس میں شرکت کی۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے ۲۴۳ویں اجلاس مورخہ۲۴ ستمبر،۲۰۲۵ کے ضمنی ایجنڈا آئٹم نمبر ۲ پر بحث کرتے ہوئے، مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج ایف آئی آر کے حوالے سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) راولپنڈی کے مراسلے پر غور کیا۔ شرعی اصول و ضوابط کی وضاحت اور تفصیلی غور و فکر کے بعد کونسل نے ابتدائی طور پر درج ذیل فیصلہ کیا۔ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن و سنت میں بھی بعض کفریہ الفاظ نقل ہوئے ہیں، مگر یہ بات ادھوری پیش کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب ان تمام مقامات کو دیکھا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں ان الفاظ کو بطور ردّ، انکار اور سخت تنبیہ کے ذکر کیا گیا ہے، نہ کہ کسی تائید کے طور پر۔ شرعی اصول یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف اس وقت نقل کیے جا سکتے ہیں جب ان کا مقصد کوئی جائز دینی ضرورت ہو، مثلاً شہادت، باطل کی تردید، تعلیم یا تنبیہ وغىرہ۔ بلا ضرورت ایسے کلمات دہرانا ناجائز اور بعض صورتوں میں سخت گناہ ہے۔ خصوصاً جب معاملہ حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو تو کسی شرعی مقصد کے بغیر توہین آمیز جملے نقل کرنے کی قطعاً اجازت نہیں۔ مرزا محمد علی انجینئر کے کئی بیانات میں ایسے جملے موجود ہیں جو محض نقلِ کفر پر مشتمل ہیں مگر کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں۔ اس بنا پر ان کا یہ طرزِ عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے، اور چونکہ یہ عمل انہوں نے بارہا دہرایا ہے، اس لیے ان کا جرم مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ مرزامحمدعلی انجینئركے ایك كلپ كےٹرانسكرپٹ میں درج ہے’’۔۔۔۔لیكن قرآ ن مجھے اجازت دے رہا ہے كہ میں اس كی عورت كے ساتھ شادی كرسكتا ہوں اگر وہ كسی christanكی بیٹی ہے سورہ مائدہ كی آیت نمبر۵۔كس عورت كےساتھ؟جومیرے نبی كودجال سمجھتی ہے۔۔۔‘‘مرزا انجنىئر كی طرف سےیہ قرآن كریم پر بھی اتہام ہے اور معنوى تحرىف بھى ہے،قرآن كریم كی محولہ بالا آیت میں ایسا كچھ نہیں ہے،حوالہ كے لئے آیت كا ترجمہ یہاں پیش كیاجاتا ہے:
(آج تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں، اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (اِلہامی) کتاب دی گئی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے، اور (اسی طرح) پاک دامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں میں سے پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی (تمہارے لئے حلال ہیں) جب کہ تم انہیں ان کے مَہر ادا کر دو، (مگر شرط) یہ کہ تم (انہیں) قیدِ نکاح میں لانے والے (عفت شعار) بنو نہ کہ (محض ہوس رانی کی خاطر) اِعلانیہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے، اور جو شخص (اَحکامِ الٰہی پر) ایمان (لانے) سے انکار کرے تو اس کا سارا عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں (بھی) نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔)

محولہ بالا آیت کے حوالے سے اس کے بیان کی خط كشىدہ عبارت اس کے ذاتی الفاظ ہیں جو اس آیت میں کہیں موجود نہیں ہىں، اس لیے مرزا انجینئر کا یہ بیان قرآن کی توہین اور معنوى تحریف کے زمرے میں بھی آتا ہے اور توہین رسالت كو بھى مستلزم ہے ۔ لہٰذا اس پر عائد دفعات میں توہینِ قرآن کی دفعہ بھی شامل کی جائے۔ كونسل نے ملاحظہ كیا كہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) كےآفیسرکی طرف سے دفترِ کونسل کو بھیجا گیا مراسلہ جانب داری کا تاثر دیتا ہے، کیونکہ مدعى كى کی طرف سے اپنے موقف كے حق مىں جمع کىا گىا تحریری مواد اور فتاویٰ اس کے ساتھ نہیں لگائے گئے۔ جبكہ صرف مرزا انجنىئر کےحق مىں دیئے گئے فتاوىٰ مہىا کیے گئے ہىں۔ کسی بھی طرح کسی تفتیشی ادارے كو کسی ملزم یا مدعی کا یکطرفہ موقف رائے حاصل كرنے کے لئے پاش نہیں کرنا چاہئے، مرزا انجنىئر كا ىہ بىان فساد فى الارض كو پھىلانے كا باعث ہے۔ اسی لئےپاکستان کی مسیحی برادری کو ایک مراسلہ بھیجا جائے گا کہ وہ تحریری طور پر واضح کریں کہ مرزا محمد علی انجینئر نے شانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو الفاظ کہے ہیں، کیا ان كى مقدس كتابوں مىں اور اجتماعى طور پر ان كى ىہ رائے ہے كہ نہىں ؟ ان کے جواب کے بعد ہی تفصیلی فیصلہ مرتب کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران عیسائی برادری کے فادر جے ایم چنن کا وائس میسج سنایا گیا، جس میں انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ ایسا کوئی لفظ ہمارے ہاں موجود نہیں اور اسى طرح پاكستان میں اہم ترین مسیحی قائدین بھی اس بات كو اپنے اوپر تہمت قرار دیتے ہیں

Shares: