ایوان بالا میں وزیر خزانہ اور سینیٹر شبلی فراز کے درمیان تلخ کلامی

m aur, shibli

سینیٹ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا۔ یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب شبلی فراز نے وزیر خزانہ سے سوال کیا کہ ان کے پاس ملک کی معیشت کے حوالے سے کیا پلان ہے۔شبلی فراز نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، "آپ بتائیں کہ آپ کے پاس کیا اکنامک پلان ہے؟” وزیر خزانہ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، "میں دو گھنٹوں سے آپ کی باتیں سن رہا ہوں، مجھے بھی بات کرنے کا موقع دیں۔” شبلی فراز نے وزیر خزانہ کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا، "آپ نے مجھ پر احسان کیا ہے، آپ ایوان میں نئے ہیں۔اس موقع پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن شیری رحمان نے شبلی فراز کو تنبیہ کی کہ ذاتیات پر نہ جائیں اور بحث کو پروفیشنل انداز میں جاری رکھیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کو جلد ہی معیشت کے حوالے سے بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے مہنگائی کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا، "مہنگائی اب سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، روپے کی قدر مستحکم ہے، اور ترسیلات زر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ میکرو اکنامک استحکام بہت اہم ہے اور حکومت کو مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں، بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کو کاروبار چلانا ہے۔ "میں خود پرائیویٹ سیکٹر میں نوکری کر کے آیا ہوں۔” انہوں نے بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کے بجٹ کو بڑھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ایکوسسٹم بہتر ہوگا اور فری لانسرز مارکیٹ کو فائدہ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ چھوٹے سیکٹر کو آسان قرضے فراہم کرنے پر کام جاری ہے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ دی جا رہی ہے۔محمد اورنگزیب نے تنقید کی کہ اگر ٹیکس اتھارٹی بہتر نہیں ہوگی تو مسائل درپیش ہوں گے۔ "یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم کہیں کہ ہم ٹیکس اس لیے نہیں دیں گے کہ ادارے منظم نہیں ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں سٹرکچرل ریفارمز لانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اگر تین نکاتی ایجنڈا پر کامیابی حاصل کر لی گئی تو یہ ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا۔

Comments are closed.