باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں گرینڈ ہیلتھ الائنس مارچ پمز اسپتال سے ڈی چوک پہنچ گیا

مارچ کی قیادت چیئرمین فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر اسفند یارکر رہے ہیں ،مارچ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج دھرنے کی صورت اختیار کر سکتا ہے ،وزیر اعظم فی الفور ایم ٹی آئی آرڈیننس واپس لینے کا اعلان کریں،ینگ ڈاکٹرز، کنسلٹنٹ، پیرامیڈیکس، نرسز احتجاجی مارچ میں شریک ہیں، حکومت نے مطالبات نہ مانے تو احتجاج دھرنے میں بدل سکتا ہے

گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈی چوک میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرے گا ،گرینڈ ہیلتھ الائنس مارچ کرنے والے مظاہرین کو پولیس نے خاردار تاریں لگا کر روک دیا

احتجاج کی قیادت ڈاکٹر اسفند یار،چئیرمین فیڈرل ھیلتھ گرینڈ الائینس نے کی، احتجاج میں سینکڑوں ملازمین شریک ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی،مظاہرین نامنظور نامنظور پمز کی نجکاری نامنظور نعرے لگا رہے تھے،

پمز ہسپتال کے ملازمین نے ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف مکمل ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے،صرف ایمرجنسی اور کورونا وارڈز میں کام ہو رہا ہے،عملے کے مطابق آرڈیننس لاگو نہیں ہونے دیں گے،پمزہسپتال کی نجکاری سے غریب عوام سے علاج کا حق چھینا جا رہا ہے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس مارچ کو روکنے کے لئے واٹر کینن بھی ڈی چوک پہنچا دی گئی ،ڈی سی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس سے پہلے بھی کئی بار مذاکرات کیے گئے گرینڈ ہیلتھ الائنس کی وزارت صحت کے عہدیداران سے ملاقاتیں کروائی گئی ہیں، ڈی چوک میں احتجاج کی صورت میں قائدین کے خلاف مقدمہ درج ہوگا،ریڈ زون ایکٹ کی خلاف وزری پر 6 ماہ کی قید بھی ہوسکتی ہے،مظاہرین کو کسی صورت ڈی چوک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،قانون سازی کے خلاف احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا،

یاد رہے کہ ڈیڑھ سال پہلے بھی پمز ہسپتال کی نجکاری اسی ایکٹ کے ذریعے کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر پمز کے محنت کشوں کی مزاحمتی تحریک نے گورنمنٹ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، لیکن اس کے بعد دوبارہ جب آئی ایم ایف نے اپنی شرائط کو سخت کرتے ہوئے نجکاری کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے احکامات جاری کیے تو حکومت نے دوبارہ ایم ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیا اور بورڈ آف گورنر بھی بنا دیا جس کے خلاف پچھلے کئی دنوں سے پمز کے اندر روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی سلسلہ جاری ہے جو ایک دفعہ پریس کلب کے سامنے بھی منتقل کیا گیا اور پھر دوبارہ پمز کے اندر جاری رکھا جا رہا ہے۔

Shares: