فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے استعفیٰ دینے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین پر سخت تنقید کی ہے، جبکہ ان کی حکومت دو عدم اعتماد کی تحریکوں کے دباؤ میں ہے جو ممکنہ طور پر ہفتے کے اختتام تک حکومت گرا سکتی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کئی دہائیوں کے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے، جہاں اقلیتی حکومت ایک منقسم پارلیمان سے خسارہ کم کرنے والا بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پارلیمان اس وقت تین واضح نظریاتی دھڑوں میں بٹا ہوا ہے، جس سے حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایمانوئل میکرون نے دو سال سے بھی کم عرصے میں پانچ وزرائے اعظم تبدیل کیے، جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ نئے پارلیمانی انتخابات یا صدر کا استعفیٰ ہے، تاہم میکرون دونوں ہی مطالبات کو یکسر مسترد کر چکے ہیں۔
فرانسیسی صدر آج مصر پہنچے ہیں، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے مخالفین کو فرانس کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور واضح کیا کہ وہ اپنے دوسرے اور آخری صدارتی دور کے اختتام (2027) سے قبل استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں پیش رفت، نئے لائحہ عمل پر اتفاق
غزہ میں تاریخی امن معاہدہ: مصر، ترکیہ، قطر اور امریکا کے دستخط، امن کی نئی امید
افغان جارحیت کے دوران شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ ادا
کراچی میں امن و امان برقرار ہے، افواہوں پر یقین نہ کریں: ضیا لنجار