مداح آج جون ایلیا کی 18 ویں برسی منا رہے ہیں

0
109

مداح آج ہر دلعزیز اور معروف شاعر جون ایلیا کی 18 ویں برسی منا رہے ہیں-

باغی ٹی وی : سید حسین جون اصغر نقوی جون ایلیا کے نام سے مشہور ہیں جو 14دسمبر سن 1931کو بھارت کے شہر امروہہ میں پید ا ہوئے جون ایلیا کو انگریزی،عربی اور فارسی پر مکمل عبور حاصل تھا ان کا پہلا شعری مجموعہ ’شاید‘کے نام سے شائع ہوا جس کو اردو ادب کادیباچہ قراردیا گیا اردو ادب میں جون ایلیا کے نثر اور اداریے کو باکمال تصور کیا جاتاہے۔

جون ایلیا کے شعری مجموعوں میں ’یعنی گمان ،لیکن ،گویا اور امور‘ شامل ہیں، بیشتر تصانیف کو پذیرائی ملی الگ تھلگ نقطہ نظر اور غیر معمولی، عملی قابلیت کی بنا پر جون ایلیا ادبی حلقوں میں ایک علیحدہ مقام رکھتے تھے-

جو ن ایلیا اپنی نوعیت کے منفرد شاعرتھے انہوں نے انگاروں پر چل کر شاعری کی ادب سے جڑے شعرا کا ماننا ہے کہ جون اپنی منفرد شاعری میں اکیلا تھا ان جیسے کی اب دوبارہ توقع نہیں کی جاسکتی۔

ان کی شاعری نہ ختم ہونے والے درد کی وجہ سے مشہور ہے۔ انہوں نے درد اور دکھ کا اظہار اس طرح سے کیا کہ کوئی بھی ان کی شاعری سے متاثر ہوسکتا ہے۔

ان کی شاعری میں درد کا بہاؤ ملتا ہے جس کی ہم منصبوں کی شاعری میں کمی ہے۔ جون ایلیا نحل پسند اور انتشار پسند تھے اسی طرح ان کی شاعری میں محبت کا ایک ممتاز فلسفہ تھا۔ ان کے مطابق ، محبت کی اعلی سطح در حقیقت عاشق سے علیحدگی کا آغاز ہے۔ جیسا کہ وہ کہتے ہیں: بہت نزدیک آتی جا رہی ہو ۔۔بچھڑنے کا ارادہ کرلیا کیا؟ اور یہ بھی: کیا کہا محبت جاودانی ہے؟آخری بار مل رہی ہو کیا؟

انہوں نے محبت ، فلسفہ محبت زندگی کے بارے میں بھی شاعری لکھی ، لیکن وہ درد کے شاعر کے طور پر مشہور ہیں-

علاوہ ازیں جون ایلیا ان نمایاں افراد میں شامل ہیں جنھوں نے قیام پاکستان کے بعد جدید غزل کو فروغ دیا وہ جون ایلیا کو میر اور مصفی کے قبیل کا انسان قراردیتے ہیں۔

جون ایلیا کی شاعری کو معاشرے اور روایات سے کھلی بغاوت سے عبارت کیا جاتا ہے اسی وجہ سے ان کی شاعری دیگر شعراسے مختلف دکھائی دیتی ہے انھیں معاشرے سے ہمیشہ یہ شکایت رہی کہ شاعر کو وہ عزت وتوقیر نہیں دی جاتی جس کا وہ حقدار ہے زمانے میں الگ شناخت رکھنے والے جون ایلیا 8نومبر 2002کو انتقال کرگئے تھے۔

Leave a reply