مفاداتی سیاست کرنے والے ہی لیڈر ،تجزیہ: شہزاد قریشی

0
88
qureshi

عالمی دنیا کی طرح پاکستان میں ایسے ادوار آئے اور چلے گئے مضبوط سیاسی لیڈر موجود تھے۔پاکستان ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں لیڈر نظر نہیں آتے تاہم ناقص ترین کارکردگی کے نام نہاد رہنما نظر آتے ہیں۔ پاکستان اور قوم اب ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں، سیاسی نظریات کو دفن کرکے مفاداتی سیاست کرنے والے کو ہی لیڈر کہا جانے لگا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں سیاسی لیڈرشپ کا فقدان کیوں ہو رہاہے۔ شاندارلیڈر شپ کا دور بظاہر ختم ہورہا ہے ۔ نواز شریف جو اس ملک کے سینئر ترین سیاستدان ہیں ،عمران خان بلاشبہ جو اس وقت جیل میں ہیں بین الاقوامی سطح پر بھی مقبول ہیں۔انہوں نے سینئر ترین سیاستدان نواز شریف کے خلاف ایسی سازش کی کہ ان کو لندن ان کی رہائش گاہ، پارلیمنٹ ہائوس اور گلی چوراہوں میں منی لانڈرنگ اور چور ثابت کرنے میں اپنا وقت ضائع کیا اسے پاکستان اور قوم کے ساتھ زیادتی ہی قرار دیا جا سکتا ہے آج وہ خود اور ان کی جماعت بھگت رہی ہے۔ بلاشبہ نواز شریف کے خلاف اس سازش میں ان کی اپنی ہی جماعت کے مبینہ طور پر چند اشخاص بھی شامل تھے۔

ملکی سیاسی گلیاروں میں جمہوریت کے دعویداروں نے آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے کیا کردار ادا کیا ؟ جمہوریت کو مستحکم کرنے، آئین اور قانون کی حکمرانی ایک خواب بن کر رہ گیا ہے جس کے ذمہ دار خود سیاستدان ہیں۔ سیاستدانوں کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ آئین و قانون کے تحت ان کی تابع رہے۔ بات درست ہے لیکن سیاستدان بھی اپنا قبلہ درست رکھیں۔ آپ کے لاکھ سیاسی اختلافات ہوں گے آپ کی پسند وناپسند مختلف ہوگی لیکن فوج تو اپنی ہے اور ملک وقوم کی حفاظت پر مامور ہے۔ جن کی وجہ سے آپ کی سیاست بھی قائم ہے ۔ سیاستدانوں کی جمہوریت کو فوج نہیں جمہوری تقاضے پورے نہ ہونے سے خطرہ ہے ۔ افسو س کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ہمارے کم عقل سیاستدان ملک میں اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پیدا کی گئی خرابیوں کا ذمہ دارفوج کو ٹھہرانے کی کوشش کررہے ہیں جو سراسر غلط ہے ۔ ملکی سلامتی کے پیش نظر اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ماضی اور حال میں فوج کو سیاستدا ن سو کنوں کی طرح طعنے ہی دیتے ہیں ، سیاسی گلیاروں میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک نئی نسل کی ضرورت ہے۔

Leave a reply