کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کی گرفتاری میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ کس طرح بیرون ملک فرار ملزمان کی حوالگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں ڈپٹی پروٹوکول افسر اور سرکاری پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس آغا نے مفرور ملزم حماد صدیقی کی گرفتاری کی بابت سخت سوالات اٹھائے اور کہا کہ ملزم کو گرفتار کرکے وطن واپس کیوں نہیں لایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملزم پر سنگین الزامات ہیں، اس کے باوجود اس کی گرفتاری میں رکاوٹیں کیوں ڈالی جا رہی ہیں اور یہ بھی پوچھا کہ "ایسے شخص کی پشت پناہی کون کر رہا ہے؟”عدالت نے اس موقع پر حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ "حماد صدیقی کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اب تک اس بارے میں کیا اقدامات کیے گئے؟” اس کے ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ "یہ وزارت داخلہ کی نااہلی ہے کہ مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے واپس نہیں لایا جا رہا۔”
اس کے علاوہ، عدالت نے اسٹیٹ لائف افسر امجد شاہ کے قتل میں ملوث ملزم تقی شاہ کی گرفتاری نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث مفرور ملزم خرم نثار کو وطن واپس نہ لانے پر سوال اٹھائے۔عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کی اور مفرور ملزمان حماد صدیقی، تقی حیدر اور خرم نثار کی گرفتاری کی بابت تفصیل پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس کے علاوہ، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی 17 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے تاکہ ان کیسز کی مزید سماعت کی جا سکے۔
یاد رہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری 2012 میں پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے، اور حماد صدیقی اس سانحہ میں اہم ملزم ہے، جس کی گرفتاری کو کئی سالوں سے التوا کا شکار ہے۔