تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیتسالل اسموترچ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کو اگلے سال اسرائیل میں مکمل طور پر ضم کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق وزیر خزانہ نے صحافیوں کے سوال پر کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرے گی، اگرچہ اس معاملے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن مستقبل کی امریکی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ زیر بحث آسکتا ہے۔
باخبر اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ٹرمپ کی جیت کو مغربی کنارے کے الحاق کا ایک بہترین موقع سمجھتی ہے اور یہ مسئلہ اس وقت اسرائیلی مقتدر حلقوں میں زیر بحث ہے۔
ان ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو 20 جنوری کو ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے فوراً بعد مغربی کنارے پر خودمختاری نافذ کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔
دوسری طرف ٹرمپ انتظامیہ کے کم از کم دو عہدیداروں نے سینیر اسرائیلی وزرا کو یہ خیال پیش کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہےتین با خبر ذرائع نے ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کو بتایا کہ منتخب صدر اپنی دوسری مدت کے دوران مغربی کنارے کے اسرائیل کے الحاق کی حمایت کریں گے۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کی جانب سے اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے بیانات اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی نیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ کئی برسوں سے مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔