کوئٹہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے منگل کو بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور تنظیم کے دیگر عہدیداران کو مزید 10 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا-
مارچ میں ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر ارکان کو ’سول ہسپتال کوئٹہ پر حملے‘ اور ’عوام کو تشدد پر اکسانے‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، ان گرفتاریوں سے ایک دن قبل ان پر جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا، بلوچ یکجہتی کمیٹی 2018 سے جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم ایک مزاحمتی و سماجی تنظیم ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ کی ہُدا ڈسٹرکٹ جیل میں پبلک آرڈر برقرار رکھنے کے قانون (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت رکھا گیا ہے، یہ قانون حکام کو عوامی نظم و نسق کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے افراد کو بغیر مقدمہ گرفتار رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔
پی ٹی آئی سمیت 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم
ایڈووکیٹ جبران ناصر  نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’3 ماہ اور 15 دن کی حراست کے بعد آج ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، بی بو بلوچ، گلزادی، بیبرگ، صبغت اللہ اور عبدالغفار کو اے ٹی سی کوئٹہ میں پیش کیا گیا،ان تمام افراد کو 10 روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جن دیگر منتظمین کو آج انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 10 روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیجا ہے، ان میں صبغت
اللہ شاہ، بیبرگ بلوچ، غفار بلوچ، گلزادی اور بیبو بلوچ شامل ہیں۔
https://x.com/SammiBaluch/status/1942479536131834165
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رکن سمی دین بلوچ نے ایک بیان میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کارکنوں کو بغیر ثبوت عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے،ایسے اقدامات نہ صرف ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اس کے اپنے قانونی اور عدالتی نظام کو بھی غیر مؤثر اور بے معنی بنا دیتے ہیں-
واضح رہے کہ ماہ رنگ کی بہن نادیہ بلوچ نے جون میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں ان کی بہن کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف دائر درخواست مسترد کیے جانے کو چیلنج کیا گیا تھا، اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین، قانون اور حقائق کے منافی ہے۔
ایف بی آر پاکستان کے مالیاتی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،محمد اورنگزیب
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ ماہرنگ بلوچ کو بار بار غیر قانونی طور پر حراست میں لینا اور انہیں شدت پسندوں کی ہمدرد قرار دینا ریاستی اداروں کی ایک منصوبہ بند حکمتِ عملی کا حصہ ہے تاکہ وہ لاپتہ افراد کے حق میں آواز بلند نہ کر سکیں۔
اسی ماہ، کیچ کے علاقے میں بی وائی سی کے کارکنوں نے تنظیمی عہدیداران کی گرفتاریوں کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے 3 روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا، تاہم ان کارکنوں کی رہائی کے لیے دائر آئینی درخواستیں مئی میں بلوچستان ہائی کورٹ نے مسترد کر دی تھیں۔
اگرچہ بی وائی سی نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے، مگر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو نیکٹا کی ممنوعہ افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
لیاری سانحہ: چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلا جا سکتا،گورنر سندھ








