امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران اور اس کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے متنازعہ بیان دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کو ایک نازک موقع پر بچایا، لیکن ان کی جانب سے نہ تو شکرگزاری کا اظہار کیا گیا اور نہ ہی کوئی مثبت ردعمل ملا۔
اپنے ایک حالیہ بیان میں صدر ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جنگ میں فتح کا دعویٰ کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "آیت اللہ خامنہ ای نے اتنی بے وقوفی سے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے خلاف جنگ جیت لی ہے۔ وہ خود جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے اور ایک ایماندار شخص کے لیے جھوٹ بولنا مناسب نہیں۔”ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں معلوم تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر کہاں پناہ لیے ہوئے تھے اور انہوں نے واضح کیا کہ "میں اسرائیل یا امریکی فوج کو خامنہ ای کو مارنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ میں نے ایرانی سپریم لیڈر کو بچایا، مگر انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔”
صدر ٹرمپ نے ایران کے عالمی نظام میں دوبارہ شامل ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایران نے اس راہ پر قدم نہ بڑھایا تو حالات ان کے لیے مزید خراب ہو جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ "میں گزشتہ دنوں پابندیاں ہٹانے اور دیگر اقتصادی اصلاحات پر کام کر رہا تھا تاکہ ایران کو ایک مستحکم بحالی کا موقع ملے، مگر ایرانی رہنماؤں کے غصے، نفرت اور بیزاری بھرے بیانات نے میرے اقدامات کو فوراً روک دیا۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ باتیں ایران اور امریکہ کے درمیان موجودہ تناؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں، خاص طور پر اس بیان کے بعد جب وہ خامنہ ای کو بچانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان بیانات اور سیاسی محاذ آرائی نے خطے میں بے چینی پیدا کی ہے۔ایران کی جانب سے ابھی تک صدر ٹرمپ کے اس دعوے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، مگر سفارتی حلقوں میں اس بیان کو "حساس اور متنازعہ” قرار دیا جا رہا ہے۔