لندن : پاکستانی اداروں کیخلاف مہم چلانے کے الزامات پر کورٹ مارشل ہونے والے سابق فوجی افسر اور یوٹیوبر عادل راجہ نے لندن میں اپنی گرفتاری کی تردید کردی ہے۔
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے جنگ نے دعویٰ کیا تھا کہ اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام پر میجر (ر) عادل راجہ کو لندن میں گرفتار کر لیا گیاسفارتی ذرائع کے مطابق عادل راجہ کو گزشتہ روز لندن پولیس نے انکوائری کیلئے بلایا تھا برطانوی حکام نے میجر (ر) عادل راجہ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق عادل راجہ کو پاک فوج کیخلاف عوام میں نفرت پھیلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا،عائد الزامات کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد شیئر کر رہے تھے۔
https://x.com/soldierspeaks/status/1731935453090087367?s=20
تاہم اس گرفتاری کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی،آفیشل ایکس ہینڈل پرعادل راجہ نے گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے لکھا کہ برطانوی پولیس کی جانب سے میری گرفتاری/پوچھ گچھ کی ’جعلی خبر‘ جو چند گھنٹے قبل پاکستانی میڈیا یعنی بلیک میلنگ کے کاروبار کی جانب سے شائع کی گئی تھی، پاکستانی خبر رساں اداروں کی ساکھ کو بے نقاب کرتی ہے۔
https://x.com/MurtazaViews/status/1731932084837417450?s=20
دوسری جانب جنگ اور دی نیوز کے لندن میں رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے ایکس ہینڈل پر میٹروپولیٹن پولیس کے حوالے سے بتایا تھا کہ عادل راجہ کو گرفتار نہیں کیا گیا،مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عادل راجہ کو لندن پولیس نے گرفتار کیا ہے لیکن وہ میٹروپولیٹن پولیس کے علاقے سے باہر لندن میں رہائش پزیر ہیں، رپورٹ کیے گئے جرائم پولیس کارروائی کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ برطانوی سفارتی ذرائع عادل راجہ کی گرفتاری سے لاعلم ہیں۔
واضح رہے کہ پاک فوج اور آرمی چیف کے خلاف بیان بازی پر میجر ریٹائرڈ عادل راجہ کے خلاف لندن پولیس نے تحقیقات شروع کر رکھی ہیں پولیس کی جانب سے ان کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آپ نے یوٹیوب اور ٹویٹر پر برطانوی قوانین کی خلاف وزری کی ہے ، فوری طور پر پیش ہو کر اپنا موقف واضح کریں۔
علاوہ ازیں رواں برس جون میں اسلام آباد کے علاقے جی الیون کے رہائشی محمد اسلم کی درخواست پر بیرون ملک مقیم چار افراد کے خلاف غداری اور بغاوت پر اکسانے کی دفعات کے تحت تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں صحافی شاہین صہبائی ، وجاہت ایس خان ، سیدحیدر رضامہدی اور عادل فاروق راجہ کو نامزد کیا گیا، مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ ان 4 افراد نے بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے اندر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے اور حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے ،مقدمے میں دہشتگردی اور غداری کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔