پاکستان کے معروف نیزہ باز ملک عطا محمد خان کا یوم وفات

0
122

نیزہ بازی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ، پاکستان کے معروف نیزہ باز ملک عطا محمد خان کا یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاتھ میں نیزا لئے گھوڑا دوڑاتا یہ شخص نواب عطاء محمد خان ہے۔ جو 80 سال کی عمر تک گھوڑے کی پیٹھ پر رہا ۔ دیکھنے میں ایک سفاک نواب لگتا تھا مگر عملا ایسا نہیں تھا۔ ساری زندگی گھوڑ دوڑ ، نیزہ بازی اور مشرقی روایات کے بہت بڑے فداکار رہے۔ ایچی سن اور آکسفورڈ کے زمانہ طالب علمی میں کلاس کی حد تک کوٹ پتلون پہنا اس کے علاوہ پوری زندگی شلوار قمیض اور پگ کے سوا کچھ نہ پہنا۔ خودجدی پشتی نواب ہی نہ تھے بلکہ نواب آف کالا باغ کے داماد بھی تھے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی۔ کنیڈا،ساؤتھ افریقہ اور بھارت گھوڑ سواری کے عالمی مقابلوں میں شرکت کے لئے گئے تو اسی وضع قطع میں گئے۔

آکسفورڈ سے گریجویشن میں گولڈ میڈلسٹ ہوگئے تو کانوکیشن میں اسی وضع قطع کے ساتھ پہنچ گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈریس کوڈ کا اصول پیش کرکے لباس بدلنے کا کہا تو انکار کردیا۔ منیجمنٹ نے کہا”اگر یہی پہنے رکھنا ہے تو پھر ڈائس پر آکر ملکہ معظمہ سے گولڈ میڈل لینے نہیں دیا جائے گاجواب دیا "تو نہ دیں گولڈ میڈل مگر لباس تو یہی رہے گا”

تقریب کے دوران میڈلز لینےوالےطلبہ میں ان کا نام بھی پکارا گیا تویہ اپنی نشست پرکھڑے ہوگئےاورملکہ کو مخاطب کرکے کہا میں یہاں پنڈال میں موجود ہوں، لیکن منیجمنٹ کہتی ہے کہ اپنے قومی لباس میں ڈائس پر مت آنا،ملکہ الزبتھ نے جواب دیا”اگر یونیورسٹی کا اصول یہی ہے تو پھر میں پنڈال میں آکر آپ کو گولڈ میڈل دیے دیتی ہوں”

اور یوں طالب علم عطاء محمد خان کو گولڈ میڈل دینے ملکہ معظمہ خود اس کی سیٹ پر آئیں۔ مدرسے سے پڑھےمولوی کی بات تو ہضم نہیں ہوتی، سو ہمارے ذہنی غلام آکسفورڈ کے پڑھے نواب عطاء محمد خان مرحوم سے ہی کچھ سیکھ لیں ۔

پاکستان میں نیزہ بازی کے میدانوں کی رونق اور اس کھیل کے فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دینے والے ملک عطا محمد خان 25 اکتوبر 1940 کو پیدا ہوئے تھے۔

ملک عطا محمد، پرنس عطا محمد ملک نواب آف کوٹ فتح خان کے نام سے مشہور تھے۔ پاکستان میں کہیں بھی نیزہ بازی کا میدان سجے اور ملک عطا وہاں موجود نہ ہوں تو اسے کامیاب شو قرار نہیں دیا جا سکتا تھا” وہ ہنس مکھ اور کبھی نہ تھکنے والے انسان تھے۔ ان کی اولاد تو نہیں ہے لیکن وہ نیزی بازی کی پرورش اپنی اولاد کی طرح ہی کر رہے تھے۔ ”

مقامی و عالمی سطح پر نیزہ بازی میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے ساتھ ساتھ ملک عطا محمد خان سیاست اور اداکاری کے شعبہ سے بھی وابستہ رہے۔

1982 میں انڈیا میں ہونے والی ایشین گیمز میں چاندی کا تمغہ حاصل کیا پنجاب میں نیزہ بازی کی بنیاد ملک عطا نے ہی رکھی تھی ملک عطا محمد نیزہ بازی کے مقابلوں میں اعزازی طور پر بھی شرکت کرتے تھے۔ ان میدانوں میں ان کی شخصیت اور خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقابلے روک کر ملک عطا کو نیزہ بازی کرنے کا حق دیا جاتا تھا۔

ملک عطا محمد خان اس وجہ سے بھی مشہور تھے کہ ان کے گھوڑوں کی دیکھ بھال اور ٹریننگ کے لیے بیرون ملک بالخصوص برطانیہ سے خواتین ٹرینرز ہمیشہ ان کے ساتھ موجود ہوتی تھیں۔

1982 میں انھوں نے انڈیا میں ہونے والی ایشین گیمز میں حصہ لیا اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ انھوں نے برطانیہ، آسٹریلیا، مصر اومان اور جنوبی افریقہ سمیت نیزہ بازی کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

2013 میں ان کی تجویز پر ورلڈ ٹینٹ پیگنگ فیڈریشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ملک عطا محمد خان کو اس کا اعزازی صدر بھی منتخب کیا گیا۔ وہ اب بھی اس فیڈریشن کے نائب صدر اور رکن ایگزیکٹو کمیٹی تھے۔

ملک عطا محمد خان نے نیزہ بازی اور سیاست کے علاوہ اداکاری کے شعبے میں اپنے آپ کو منوایا۔ وہ آئی ایس پی آر کے ڈرامہ ’الفا براوو چارلی‘ میں کیپٹن فراز کے والد کا کردار نبھا چکے ہیں۔ 2017 میں انھوں نے فلم ’ورنہ‘ میں گورنر کا کردار بھی ادا کیا۔ انہوں نے ضلع ہری پور میں بیلوں کی دوڑ کے فروغ کے لیے بہت کام کیا۔

ملک عطا محمد نے 1998 اور 1990 کے انتخابات میں صوبائی نشست سے اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا۔ وہ 1990 سے 1993 تک رکن صوبائی اسمبلی پنجاب بھی رہے۔ بعد ازاں اپنے والد کی وفات اور خاندانی ذمہ داریوں کے باعث سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔وہ نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان کے داماد تھے۔ 6 فروری 2020 میں ملک عطا محمد خان کی اپنے آبائی گاؤں کوٹ فتح خان میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے وفات ہوئی۔

Leave a reply