انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملیر جیل توڑنے میں ملوث 115 گرفتار ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ اس دوران عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا چالان پیش کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔
شاہ لطیف تھانے کی پولیس نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ پیر کے روز زلزلے کے جھٹکوں کے دوران 216 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 88 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ 8 قیدی زخمی بھی ہوئے۔سماعت کے دوران فاضل جج نے استفسار کیا کہ "جب زلزلہ آیا تھا تو دہشت گردی کی دفعات کیسے لگ گئیں؟ اگر فائرنگ یا قتل ہوا تو الگ ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی؟”
ادھر پولیس اور دیگر ادارے فرار ہونے والے باقی 111 قیدیوں کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔واقعے کے بعد سندھ حکومت نے کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو پر مشتمل دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ ڈی آئی جی جیل حسن سیہتو اور سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین معطل کر دیے گئے۔معطل سپرنٹنڈنٹ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، زلزلے کے بعد قیدی گھبراہٹ میں بیرکوں سے نکلے، بیرک نمبر 4 کے دروازے توڑ کر اہلکاروں پر حملہ کیا اور فرار ہو گئے۔
جناح ہاؤس حملہ کیس،عالیہ حمزہ کے وارنٹ جاری،خدیجہ شاہ کی درخواست منظور
شملہ معاہدہ ختم،وزیر دفاع،تاحال منسوخ نہیں ہوا،ذرائع وزارت خارجہ