سنگاپور میں کرائسٹ چرچ حملے کی طرز پر مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا
حکام نے سنگاپور میں ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، جس کا طریقہ کار نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ حملے سے مشابہت رکھتا تھا۔ یہ حملہ 2019 میں نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد پر برینٹن ٹیرنٹ کی جانب سے کیا گیا تھا، جس میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملزم کی شناخت 18 سالہ نِک لی کے طور پر ہوئی ہے، جو کہ سفید فام بالادستی کے حامی برینٹن ٹیرنٹ کے پیروکار کے طور پر سامنے آیا۔ حکام کے مطابق نِک لی نے ایک ویڈیو گیم کے ذریعے حملے کی تربیت حاصل کی، جو 2019 کے کرائسٹ چرچ حملے کے مماثل تھا۔نِک لی نے ایک منصوبہ تیار کیا تھا جس میں دیسی ساختہ بندوقوں، چاقو، اور پیٹرول بموں کے ذریعے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی تفصیلات شامل تھیں۔ اس کا ارادہ تھا کہ وہ اس حملے کو براہ راست نشر کرے گا، بالکل ویسا ہی جیسے برینٹن ٹیرنٹ نے اپنے حملے کو نشر کیا تھا۔
سکیورٹی حکام نے بتایا کہ نِک لی نے 2023 میں سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد دیکھنا شروع کیا تھا، جس کے بعد اس نے مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت پیدا کی۔ اس نے برینٹن ٹیرنٹ کے حملے کی ویڈیوز دیکھیں اور ان سے متاثر ہو کر ایک پرتشدد آن لائن گیم میں خود کو ٹیرنٹ کے کردار میں ڈھال لیا۔
مزید یہ کہ نِک لی نے مختلف ویڈیو گیمز میں خصوصی موڈیفکیشنز ڈاؤن لوڈ کیے تاکہ وہ اپنے آپ کو کرائسٹ چرچ حملے میں شامل محسوس کر سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نِک لی نے خود کو مشرقی ایشیائی بالادستی کے نظریے کا حامی قرار دیا تھا، اور وہ چینی، کورین اور جاپانی نسلوں کو دیگر قوموں سے برتر سمجھتا تھا۔سنگاپور کے داخلی سکیورٹی ادارے نے دسمبر 2024 میں نِک لی کے خلاف انٹرنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت کارروائی کی اور اسے حراست میں لیا۔ اس قانون کے تحت حکام کسی بھی مشتبہ شخص کو مقدمہ چلائے بغیر گرفتار کر سکتے ہیں۔
یہ واقعہ سنگاپور میں تشویش کا باعث بن گیا ہے کیونکہ یہ نفرت انگیز نظریات اور انتہا پسندی کی طرف بڑھتے ہوئے رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔








