برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر کا آج ایک سرکاری تقریر میں ہر بالغ شہری کے لیے ڈیجیٹل شناختی کارڈ جسے عوامی سطح پر "بریٹ کارڈ” کہا جا رہا ہے متعارف کرانے کا اعلان متوقع ہے۔
یہ اقدام غیرقانونی امیگریشن اور بلیک اکانومی میں کام کرنے والوں کو روکنے کی حکومتی کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے تحت افراد کو کسی نئی ملازمت یا گھر کرائے پر لینے کے موقع پر اس کارڈ کی ڈیجیٹل شکل اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے دکھانا پڑ سکتی ہے، اور کارڈ کو نیشنل ڈیٹا بیس کے ذریعے حقِ قیام و کام کی توثیق کے لیے چیک کیا جا سکے گا۔ اس اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے قانون سازی اور عوامی مشاورت درکار ہوگی۔
حکومت کا موقف ہے کہ ڈیجیٹل آئی ڈی نظام چینل کراسنگز اور غیرقانونی مزدوری کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، جبکہ ناقدین پرائیویسی اور سول لبرٹیز کے خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ لازمی شناختی کارڈ بعض افراد کو سیاہ معیشت میں دھکیل سکتا ہے۔ صدرِ فرانس ایمانوئیل میکرون نے بھی ماضی میں برطانیہ میں شناختی کارڈ کی ضرورت پر روشنی ڈالی تھی۔
حکومت ابھی تک اسکیم کے نفاذ کی تاریخ اور تکنیکی تفصیلات جاری نہیں کر چکی؛ رپورٹوں کے مطابق بریٹ کارڈ سابقہ تجربات، بین الاقوامی مثالوں (جیسے اسٹونیا) اور ملکی سلامتی و معاشی خدشات کو سامنے رکھ کر ڈیزائن کیا جائے گا۔
اسرائیلی حملوں نے خطے کو خطرے میں ڈال دیا،شامی صدر
اسرائیلی حملوں نے خطے کو خطرے میں ڈال دیا،شامی صدر
بھارت سے کشیدگی کی بڑی وجہ شیخ حسینہ کو پناہ دینا ہے، ڈاکٹر محمد یونس
روس سے تیل و گیس نہ خریدیں، ٹرمپ کا ترک صدر کو مشورہ