منشیات وہ اشیاء جات ہیں جن کے استعمال کی وجوہات میں سے ایک بنیادی وجہ ذہنی و جسمانی آسودگی ہے- دنیا بھر میں سینکڑوں اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں انسان منشیات کے نشے میں گرفتار ہیں اور اس کی وجوہات میں میڈیا (رسائل، فلم، ٹی وی، ناول، کہانی وغیرہ) پر منشیات کے استعمال کو دلفریب انداز میں پیش کرنا، والدین کی ناقص توجہ اور تربیت، سنگت و صحبت کا اثر، دوسروں کو دیکھ کر رشک و طلب وغیرہ شامل ہیں- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا نشے کی عادت کیوں لاحق ہوجاتی ہے؟
پہلی بات کہ اسلام میں ہے کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور اسکی خرابیوں سے ہر کوئی واقف بھی ہے اس لئے اسے ایک صحت مند انسان قبول نہیں کرسکتے.
سب سے پہلا سوال کہ منشیات کیا ہے ؟؟
منشیات مختلف کیمیائی مرکبات سے بنائی جاتی ہے جو ایک انسانی جسم میں معمول سے ہٹ کر وہ کیفیت پیدا کرے جسے استعمال کرنے والے شخص کی چاہ ہو.. منشیات میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے
منشیات کا استعمال تو آدمی اپنے اختیار سے شروع کرتا ہے؛ لیکن جب وہ اس لت میں پڑ جاتا ہے تو آپ اپنے قابو میں نہیں رہتا، وہ اضطراراً منشیات کے خرید نے اوراستعمال کرنے پر گویا مجبور ہوتا ہے ، چاہے کھانے کو دو روٹی میسر نہ ہو ، گھر کے لوگ بھوک اور فاقہ سے گذار رہے ہوں ، علاج کے لئے پیسے میسر نہ ہوں ؛ لیکن جو اس عادت کا اسیر ہو گا، وہ انسانی ضروریات کو پس پشت ڈال کر پہلے اپنی اس بری عادت کو پورا کرنے کی کوشش کرے گا ، اس لئے اسراف اور فضولی خرچی کا یہ بہت بڑا محرک ہے، نشہ خوری نے خاندان کے خاندان کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ، …
دیکھا جائے تو اس کے استعمال پر پابندی ہونے کے باوجود یہ آ سانی سے دستیاب ہے بلکہ اب تو رواج کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے.
اور جس طرح ہماری نوجوان نسل نشے کی لت میں مبتلا ہورہی ہے وہ تشویش ناک ہے, اتنی پابندیوں کے باوجود اسکے استعمال کی شرح میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے,
نوجوانوں میں یہ وباء عام ہونے کی وجوہات میں کچھ وجوہات یہ بھی ہیں مثلاً بےخوفی کا بڑھ جانا
موت سے غافل ہونا
آ خرت کی فکر اور اللہ کی بارگاہ میں حاضری اور جواب دہی کا استحضار نہ رہنا,
جب یہ سب ہوگا تو یہ گناہوں کی طرف جائیں گے ایسا لگتا ہے کہ انکی لگام انکے نفس کے قبضے میں ہے,
افسوس کے کچھ لوگ معاشرے میں اسکا عادی ہونا فخر سمجھتے ہیں
منشیات کے بہت سی اقسام ہیں جن میں چرس, نشہ آور ادویات, تمباکو نوشی, شراب, گھٹکا وغیرہ…
سب سے زیادہ خطرناک نشہ ہیروئن کا ہے, جب کوئی شخص ہیروئن کی لت میں پڑ جاتا ہے وہ نشے کا مریض کہلاتا ہے.
آ ج پاکستان کی کئ مصروف شاہراہیں دیکھ لیں سینکڑوں نوجوان وہاں نیم بےہوشی میں پڑے نظر آ ئیں گے, ان میں کچھ گھریلو مسائل سے تنگ آ کے نشے کی طرف راغب ہوئے اور کچھ لیلیٰ مجنوں کی کہانی کا حصہ خود کو سمجھنے لگے تھے, کچھ بےروزگاری اور معاشرتی بے حسی کی وجہ سے…. وہ اسطرح کہ جب معاشرتی طعنوں کی ضد میں انسان تنہائی پسند رہتا ہے اور اسکی بےسکونی اسکی توجہ نشے کی طرف مبذول کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ معاشرتی لعن طعن سے بےحس ہونے کے لئے اسکا استعمال کرتا ہے.
ویسے نشے کا استعمال کس دور میں ہوا یہ معلوم نہیں اور جو لوگ نشے کے استعمال سے تکلیف, ذہنی دباؤ ختم کرنا چاہتے ہیں وہ اسکا بےدریغ استعمال کرتے ہیں پر وہ نہیں جانتے کہ اس سے ذہنی دباؤ وقتی طور پر ختم ہوجاتا ہے پھر مصیبت ہمیشہ گلے پڑ جاتی ہے.
نشے کا استعمال کرنے والے افراد حقیقت میں کمزور قوت ارادی کے ہوتے ہیں, اس لئے بعض اوقات بے سکونی اور اضطرابی کی کیفیت بھی انسان کو نشے میں مبتلا کرسکتی ہے.
نشے کے نقصانات زیادہ ہیں یہ تیزی سے انسان کو اسکے منطقی انجام تک پہنچاتے ہیں, ایسے لوگ معاشرے میں دوسروں کی نظروں سے گر جاتے ہیں اور کئی تو اپنا گھر بار نشے کی لت میں بیچ دیتے ہیں,
انکے بچے رُل جاتے ہیں. انکے خاندان بکھر جاتے ہیں.
منشیات کا عادی انسان نہ صرف خود کا نقصان کردیتا ہے بلکہ اپنے سے جُڑی زندگیوں پر بھی اثرانداز ہوتا ہے انکی زندگی کو بھی توڑ پھوڑ کا شکار بنا دیتا ہے .
ایسے لوگ حقیقت میں بہت مظلوم ہوتے ہیں انکو ہماری مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم انکو دوبارہ سے زندگی کی سہی راہ پہ لا سکتے ہیں. اس لئے انکو حقارت سے نہ دیکھیں, انکی عزت نفس مجروح ہونے سے بچائیں, ایسے لوگوں کو توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اور انھیں احساس دلانا ہے کہ وہ بھی اس معاشرے کا فرد ہیں…