سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان کے علاوہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دونوں جج صاحبان نے سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز خالی کر دیے ہیں۔سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے 27 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کو 2 خطوط بھی لکھے تھے۔اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہےکہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے،27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے استعفے میں کہا کہ ہمیشہ پوری دیانتداری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی کوشش کی، آج وہی حلف مجھے اس نتیجے پر پہنچنے پر مجبور کرتا ہے اپنا استعفیٰ پیش کروں، آئین، جس کی پاسداری کا میں نے حلف لیا تھا، اب موجود نہیں رہا،11 سال قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا، چار سال بعد اسی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا، مزید 4 سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر حلف اُٹھایا، تمام حلفوں کے دوران میں نے ایک ہی وعدہ کیا آئین سے وفاداری کا، میرا حلف کسی فرد یا ادارے سے نہیں، بلکہ آئینِ پاکستان سے تھا، 27ویں آئینی ترمیم سے قبل، میں نے اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھا تھا، خط میں اس ترمیم کے ممکنہ اثرات پر آئینی تشویش ظاہر کی تھی، اُس وقت کے خدشات، خاموشی اور بے عملی کے پردے میں آج حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں خود کو یہ یقین دلانے کی کتنی ہی کوشش کروں، حقیقت یہی ہے آئین کی روح پر حملہ ہو چکا ہے، نئے ڈھانچے جن بنیادوں پر تعمیر ہو رہے ہیں، وہ آئین کے مزار پر کھڑے ہیں، جو عدالتی چُغے ہم پہنتے ہیں، وہ محض رسمی لباس نہیں، یہ اُس مقدس اعتماد کی علامت ہے جو قوم نے عدلیہ پر کیا، تاریخ گواہ ہے اکثر اوقات یہ لباس خاموشی اور بے عملی کی علامت بن گیا، آنے والی نسلوں نے ان کو مختلف طور پر نہ دیکھا، تو ہمارا مستقبل بھی ہمارے ماضی جیسا ہی ہوگا، امید ہے آنے والے دنوں میں عدل کرنے والے سچائی کے ساتھ فیصلے کریں گے، اسی امید کے ساتھ میں آج یہ چُغہ آخری بار اتار رہا ہوں، سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے اپنا استعفیٰ فوری طور پر پیش کرتا ہوں، اللّٰہ کرے، جو انصاف کریں، وہ سچائی کے ساتھ کریں۔








