سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے جس میں عدالتی امور سے متعلق متعدد سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موسٹ سینئر جج ہونے کے ناطے ادارے کی ذمہ داری پر یہ خط لکھ رہا ہوں۔ متعدد خطوط لکھنے کے باوجود نہ تحریری اور نہ ہی زبانی جواب ملا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ 8 ستمبر کو جوڈیشل کانفرنس میں عوامی سطح پر سوالات کے جواب دیے جائیں۔ ان کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟،سپریم کورٹ رولز کی منظوری فل کورٹ کے بجائے سرکولیشن کے ذریعے کیوں دی گئی؟،اختلافی نوٹ سے متعلق پالیسی میں تبدیلی انفرادی طور پر مشاورت سے کیوں کی گئی؟،ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری ہوا؟26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ کیوں تشکیل نہیں دیا گیا؟.

جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پر ججز کو خودمختاری دینے کے بجائے انہیں "کنٹرولڈ فورس” کے طور پر چلانے کا الزام بھی عائد کیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے عدالتی سال کے آغاز کی تقریب میں ان سوالات کا جواب دیا جائے گا۔

مریم نواز کا گجرات کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ،متاثرین سے ملاقات

برطانیہ: کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل، یویٹی کوپر وزیر خارجہ مقرر

بلاول بھٹو کا وزیراعظم سے رابطہ، کسانوں کے لیے ریلیف کا مطالبہ

Shares: