سری نگر: حجاب تنازعہ کشمیر میں بھی پہنچ گیا، غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع بارہمولہ میں بھارت کی ایک تنظیم کے زیر انتظام چلنے والے اسکول میں بھی طالبات اوراساتذہ پرحجاب لینے پرپابندی عائد کردی گئی۔
باغی ٹی وی : کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی شہرپونے میں قائم ایک رضاکار گروپ کے زیر انتظام جوجسمانی طور پر معذور بچوں کی دیکھ بھال کررہا ہے، چلنے والے”ڈگر پریوار اسکول”نے ایک سرکلرجاری کیا ہے جس میں اساتذہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حجاب پہننے سے گزیر کریں ۔
خاتون کا گینگ ریپ کے بعد قتل
سرکولر میں کہاگیا ہے اس اقدام سے طلباء کو اساتذہ اور عملے کے ساتھ بات چیت کرنے میں آسانی ہوگیبارہمولہ قصبے میں قائم اس اسکول میں تقریبا 60 طلباء زیر تعلیم ہیں اسکول جذباتی اور اخلاقی طور پر سیکھنے اور آگے بڑھنے کی جگہ ہے اس لئے طلباء کے ساتھ باہمی اعتماد قائم ہونا چاہیے تاکہ انہیں خوشی اور تحفظ کا احساس ہو ۔
پرنسپل کے دستخط کردہ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ عملے کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اسکول کے اوقات میں حجاب سے گریز کریں تاکہ طلباء آرام دہ محسوس کر سکیں اور اساتذہ اور عملے کے ساتھ بات چیت کرسکیں۔
تاہم اسکول کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس میں غلط فہمی ہوئی ہے اور وہ میٹنگ کے بعد اس ہدایت نامے کو واپس لیں گےاسکول میں تمام مذاہب کے بچے ہیں اور ہم امتیازی سلوک نہیں کرتے ہم آرڈر واپس لے رہے ہیں اورہم نیاسرکولر جاری کریں گے۔
بھارت کی معروف سماجی کارکن وموٹیویشنل اسپیکرسبری مالا نے اسلام قبول کرلیا
دوسری جانب مقبوضہ کشمیرکی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے حجاب پرپابندی کی مذمت شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کوسمجھ لینا چاہئیے کہ یہ بھارت کی کوئی ریاست نہیں جہاں مسلمانوں لڑکیوں اورخواتین کوزبردستی حجاب لینے سے روکا جائے مقبوضہ کشمیرکی لڑکیاں اورخواتین حجاب پرپابندی برداشت نہیں کریں گی۔
دوسری جانب بھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات کو ایک بار پھر امتحان دینے سے روک دیا گیا ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امتحانات میں 6 طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کمرہ امتحان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، ایک امتحانی مرکز میں چھ طالبات کو حجاب اتارنے کا حکم دیا گیا تاہم طالبات نے منع کردیا جس پر انتظامیہ نے لڑکیوں کو واپس گھر بھیج دیا۔
اس سے قبل کرناٹک کے شہر اوڈوپی میں حجاب پر پابندی کے خلاف پٹیشن دائر کرنے والی طالبہ عالیہ اسدی کو بھی ساتھی طالبہ کے ہمراہ امتحان دینے سے روک دیا گیا تھا۔
کرناٹک میں بی جے پی کی قیادت والی ہندوتوا حکومت نے کلاس رومز میں حجاب پر پابندی لگا دی ہے اور اعلان کیا ہے کہ حجاب میں ملبوس طلباء اور اساتذہ کو امتحانی مراکز میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ہندو انتہاپسندوں کا خوف: دلت نوجوان پولیس حصار میں دلہن بیاہنے پہنچ گیا
درخواست گزاروں میں سے ایک عالیہ اسدی نے ٹویٹر پر اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوا کیا کہ بار بار ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے! بی جے پی ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ اگر ہم امتحان میں شرکت کے لیے گئے تو ہمارے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے ہمارا ملک کس طرف جا رہا ہے-
15 مارچ کو مسلم لڑکیوں کی طرف سے دائر درخواستوں کو کارناٹک ہائی کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام میں ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مذہب کی آزادی معقول پابندیوں کے تابع ہے تاہم مسلمان لڑکیوں نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ حجاب پر پابندی کے معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کی سماعت کے لیے فہرست بنانے پر غور کرے گی ، انتظار کریں۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک سمیت مختلف ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پرپابندی عائد کردی گئی ہے-