سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے علاقہ ریئسی میں 5.9 ملین ٹن لیتھیم ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

باغی ٹی وی: بھارتی حکام کے مطابق جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کا کہنا ہے کہ پہلی بار جموں و کشمیر میں لیتھیم کےذخائر دریافت ہوئے ہیں،ریاست جموں و کشمیر کے ضلع رئیسی کے علاقے سلال ہیمانا سے لیتھیم کے 59 لاکھ ٹن کے ذخائر کی دریافت ہوئے ہیں۔

دبئی: رانا فاروق اشرف کو دبئی میں اوورسیزپاکستانیز اینڈ ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ کا فوکل پرسن مقرر کر…

بھارتی حکام نےکہا ہےکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقہ ریئسی میں دریافت ہونے والا لیتھیم بہترین کوالٹی کا ہے، لیتھیم مختلف اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی ری چارج ایبل بیٹریوں سمیت دیگربرقی آلات میں استعمال ہونےوالا اہم مواد ہےیہ دھات الیکٹرانک گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہونے والے اہم اجزا میں سے ایک ہے۔

بھارتی حکومت نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں پہلی بار لیتھیم کے ذخائر دریافت کئے گئے ہیں، بھارتی حکام نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں دریافت ہونے والا لیتھیم بہترین کوالٹی کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک عام گریڈ کا لیتھیم 220 پارٹس فی ملین کا ہوتا ہے جبکہ جموں و کشمیر میں دریافت ہونے والا لیتھیم 550 پارٹس فی ملین گریڈ کا ہے۔

بھارت کی وزارت کان کنی کے سیکرٹری ووک بھاردواج نے بتایا کہ بھارت ملک میں نایاب دھاتوں اور معدنیات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے رہا ہے۔بھارت کے لیے یہ دریافت اسٹریٹجک اہمت کی حامل ہے کیونکہ یہ ملک میں لیتھیم کی قلت کو ختم کرنے میں مدد کرےگا۔

ترکیہ زلزلہ،اسپتال میں نرسوں کی نوزائیدہ بچوں کو بچانے کی ویڈیو وائرل

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت بھارت کو گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں اور سنہ 2030 تک ملک میں الیکٹرک کاروں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بولیویا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ 10 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر موجود ہیں، اس کے بعد ارجنٹینا میں 2 کروڑ ٹن، امریکا میں ایک کروڑ 20 لاکھ ٹن، چلی میں ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن، آسٹریلیا میں 79 لاکھ ٹن ہے، چین میں 68 لاکھ ٹن، بھارت میں 59 لاکھ ٹن (جی ایس آئی کی طرف سے دریافت کردہ) اور جرمنی میں 32 لاکھ ٹن لیتھیم کے وسائل ہیں۔

برطانوی فوج روس کامقابلہ نہیں کرسکتی،نیٹو

دنیا بھر میں ممالک موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے لیے کاربن اخراج سے پاک اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسے میں لیتھیم جیسی نایاب دھاتوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

بی بی سی کے مطابق سنہ 2023 میں چین نے لیتھیم ذخائر کو وسعت دینے کے لیے بولویا سے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس کے پاس دنیا کے سب سے بڑے یعنی 2 کروڑ 10 لاکھ ٹن کے ذخائر بتائے جاتے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق سنہ 2050 تک عالمی طلب کو پورا کرنے کے لیے اہم معدنیاب کی کان کنی میں 500 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ لیتھیم کی کان کنی کا عمل ماحول دوست نہیں ہے لیتھیم سخت چٹانوں اور زمین کے اندر موجود ذخائر سے نکالا جاتا ہے جو آسٹریلیا، چلی اور ارجنٹینا میں زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہیں لیتھیم کو نکالنے کے عمل میں بہت زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے جس سے ماحول میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔

برطانوی بادشاہ کی تاجپوشی کی تقریبات،مہمانوں کی فہرست تیار،ہیری اور میگھن کو مدعو…

Shares: